اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی )بادل کے پھٹنے سے وفاقی دارالحکومت سیلابی صورتحال کئی گاڑیاں پانی میں بہہ گئیں جبکہ پانی گھروں میں داخل ہو گیا ۔ اسلام آباد میں گزشتہ رات سے اب تک 122 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ۔ سیلابی صورتحال کے پیش نظرڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات کے مطابق اسلام آباد میں بادل پھٹنے سے متعدد علاقوں میں سیلابی صورتحال کےشکار ہیں ، سیلابی صورتحال عوام سے التماس ہے کہ کچھ گھنٹوں کیلئے غیر ضروری نقل و حرکت نہ کریں ۔ واضح رہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور جڑواں شہر راولپنڈی میں موسلا دھار بارشوں نے تباہی مچادی ، شدید بارشوں کے باعث سڑکیں اور نشیبی علاقے زیر آب آگئے ،متعدد گاڑیاں سیلابی ریلوں میں بہہ گئیں ،درجنوں کو نقصان پہنچا،درجنوں گھر وں میں پانی داخل ہوگیا ، 2 افراد زندگی کی بازی ہار گئے ،معمولات زندگی درہم برہم ہوگیا ، راول ڈیم میں پانی کی سطح تیزی سے بلند ہوگئی ، پانی کی سطح مزید بلند ہونے پر اسپل ویز کھول دینے کا عندیہ دیدیا گیا ،دریائے کورنگ اور دریائے سواں کے اطراف رہنے والے لوگوں کو دریا کے کنارے سے دور رہنے کی ہدایت کر تے ہوئے دفعہ 144نافذ کر دی گئی ،نالہ لئی میں طغیانی ،پانی کی سطح 19 فٹ تک بلند ہوگئی جس کے بعد فوج طلب کرلی گئی ۔تفصیلات کے مطابق موسلادھار بارش سے سب سے زیادہ اسلام آباد کا علاقہ سیکٹر ایـ11 متاثر ہوا جہاں پانی گھروں میں داخل ہوگیا اور پانی کے ریلے میں بہہ کر درجنوں گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔پولیس حکام کے مطابق سیکٹر ایـ11 ہاؤسنگ سوسائٹیز پر مشتمل سیکٹر ہے اور یہاں پولیس فاؤنڈیشن کے پیٹرن انچیف سیکریٹری داخلہ خود ہیں، جہاں سوسائٹی انتظامیہ کی ناقص کارکردگی کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوئی۔حکام کے مطابق سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سوسائٹی انتظامیہ کی کوئی بھی مشینری موجود نہیں تھی بعدازاں کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) انتظامیہ نے سیکٹر ایـ11میں ہنگامی بنیادوں پر سیلابی پانی کو نکالنے کیلئے کام کیا۔حکام کا کہنا تھا کہ سیکٹر ایـ11 کے ایک گھر کی بیسمنٹ میں رہائش پذیر خاندان سے تعلق رکھنے والے ماں بیٹا پانی بھر جانے کے سبب جاں بحق ہوگئے۔ اہل خانہ کے مطابق نالے کا پانی گھر میں داخل ہونے سے 4 بچے اور ماں ڈوب گئے تھے، انتظامیہ نے 3 بچوں کو بچا لیا ، ایک بچہ اور ماں ڈوب کر جاں بحق ہوئے۔ای الیون میں سیلابی پانی سے جاں بحق بچے کے چچا نے بتایا کہ صبح 6 بجے پانی گھر میں داخل ہوا، اور 15 منٹ پر گھر کی پچھلی دیوار گرگئی۔جاں بحق بچے کے چچا کے مطابق بیسمنٹ میں پانی داخل ہونے سے میرا بھتیجا اور ان کی والدہ ڈوب گئیں۔انہوں نے کہا کہ علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت پانی نکالا، انتظامیہ ساڑھے 8 بجے کے بعد پہنچی۔ایڈیشنل ڈی سی اسلام آباد نے کہا کہ ریسکیو ٹیمز کی ایسی غفلت دوبارہ برداشت نہیں کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مکان نمبر 3گلی نمبر 2 سکیٹر ای الیون ٹو میں کاشف یاسین اور اصف یاسین رہائش پذیر تھے ،کاشف یاسین بیسیمنٹ میں ہمراہ فیملی جس میں دو بیٹے مصطفی ، عبد اللہ اور بیٹی عنایا ،اور بیوی رہایش پذیر تھا،رات تیز بارش کی وجہ سے پانی بیسیمنٹ میں داخل ہوا جسکی وجہ سے سے مصطفی چل بسے بعد ازاں کاشف یاسین کی بیوی بھی ڈوب کر جاں بحق ہوگئیں ۔قبل ازیں صبح سویرے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ اسلام آباد میں بادل پھٹنے کے باعث مختلف علاقوں میں سیلاب آگیا ہے، سیکٹر ای الیون میں کلاؤڈ برسٹ کے بعد امدادی کام جاری رہا ، آرمی کی ریسکیو ٹیمیں ای الیون میں امدادی کاموں میں مصروف رہیں۔پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی ار)کے مطابق موسلا دھار بارش کی وجہ سے راولپنڈی کے نالہ لئی میں پانی کی سطح بلند ہو ئی اور سیکٹر ای 11 میں پانی جمع ہو ا۔فوج کے دستے بچائو اور امدادی کاموں میں سول انتظامیہ کی مدد میں مصروف رہے ۔اعلامیہ کے مطابق سیلاب کی کسی بھی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ادھر ایک بیان میں محکمہ موسمیات نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ 26 جولائی کو موسم کی صورتحال کے حوالے سے پیش گوئی جاری کی جاچکی تھی یہ شدید بارش تھی جسے کلاؤڈ برسٹ نہیں کہا جاسکتا۔دوسری جانب بارش کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے پیشِ نظر سی ڈی اے کی جانب سے متعدد ٹوئٹس میں امدادی کارروائیوں اور راستے کلیئر کرنے کے عمل سے آگاہ کیا جاتا رہا۔ایک ٹوئٹر پیغام میں سی ڈی اے نے بتایا کہ پشاور موڑ انٹرچینج ، سری نگر ہائی وے پر متعدد مقامات کو کلیئر کردیا گیا ہے۔اسلام آباد میں تیز بارش کے بعد راول ڈیم میں پانی کی سطح تیزی سے بلندہونے لگی ،پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش انتہائی کم رہ گئی۔راول ڈیم انتظامیہ نے الرٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ پانی کی سطح مزید بلند ہونے پر اسپل ویز کھول دیے جائیں گے۔انتظامیہ کے مطابق ڈیم میں پانی جمع کرنے کی گنجائش 1752 فٹ ہے ،اس وقت پانی کی سطح 1749 فٹ ہے لہٰذا 1750 فٹ تک پانی پہنچنے پر سپل ویز اوپن کردیے جائیں گے۔انتظامیہ کے مطابق بارشوں کے باعث گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران پانی کی سطح ایک فٹ دو انچ تک بلند ہوئی ہے۔سی ڈی ایانتظامیہ کے مطابق شہر کے 95 فیصد علاقے کی سڑکوں کو بارشی پانی سے کلیئر کر دیا، ای الیون سی ڈی اے کے زیر انتظام نہیں تاہم سی ڈی اے انتظامیہ نیسیکٹر ای 11 سے پانی کی نکاسی کا کام شروع کردیا ہے۔ذرائع کے مطابق سیکٹرای 11میں سوسائٹی انتظامیہ کی ناقص کارکردگی کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوئی، سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سوسائٹی انتظامیہ کی کوئی مشینری موجود نہیں۔ ذرائع محکمہ موسمیات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں ایک فٹ کا کلاؤڈ برسٹ ہوا ہے ، کچھ علاقوں میں 330 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔دوسری جانب ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے دریائے کورنگ اور دریائے سواں کے اطراف رہنے والے لوگوں کو دریا کے کنارے سے دور رہنے کی ہدایت کی۔انہوں نے بتایا کہ راول ڈیم کے سپل ویز (دروازے) کھولے جارہے ہیں، مساجد سے اعلانات بھی کروائے گئے ہیں، دریا میں نہانے پر دفعہ 144 نافذ ہے تاہم بروقت ردِ عمل کے لیے ریسکیو اور انتظامیہ کی ٹیمز موجود رہیں ۔راولپنڈی اسلام آباد میں موسلادھار بارش سے نالہ لئی میں طغیانی آگئی اور پانی کی سطح 19 فٹ تک بلند ہوگئی۔بارشوں کے باعث اسلام آباد سے بڑا پانی کا ریلا راولپنڈی داخل ہوا جس کے باعث گوالمنڈی اور نشیبی علاقوں میں خطرے کے سائرن بجا دیے گئے اور امدادی ٹیموں کو بھی طلب کر لیا گیا۔فلڈ کنٹرول روم کے مطابق نالہ لئی میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، جس سے نشیبی علاقوں کے زیر آب آنے کا خطرہ ہے، صورتحال کے پیشِ نظر پاک فوج اور اداروں کے اہلکاروں کو طلب کرلیا گیا ہے ۔دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید جن کا تعلق راولپنڈی سے ہے وہ نالہ لئی میں آنے والی طغیانی کا جائزہ لینے کے لیے گوالمنڈی پل پہنچے جہاں ایم ڈی واسا راجا شوکت، ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے شیخ رشید کو بریفنگ دی۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ نالہ لئی ہر بیس سال بعد 2 سو آدمیوں کی جان لیتا ہے، بیس سال پہلے کام شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا جو ابھی تک شروع نہیں ہوسکا۔ انہوں نے بتایا کہ عمران خان اور وزیر اعلی پنجاب نے نیسپاک کو کم لاگت پر تعمیر کرنے کا حکم دیا ہے جس سے غریب بستیاں بہتر ہوجائیں گی اور 90 دنوں میں اس پر کام شروع ہوجائے گا۔نالہ لئی راولپنڈی کا واحد مسئلہ ہے جسے شروع کیا تھا تو 26 ارب روپے کا منصوبہ تھا لیکن اب اس کی لاگت 90 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے 7 پرانے نالے بند ہیں جن پر لوگوں نے قبضہ کر کے تعمیرات کرلی ہیں تاہم نالہ لئی کو ٹھیک کرنا میری زندگی کا مشن ہے۔شیخ رشید نے کہا کہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں جہاں جہاں پانی ہے وہاں پاک فوج، واسا سمیت تمام انتظامی مشینری الرٹ ہے۔