پاکستان (نیوز اویل)، علی عمران جونیئر جو کہ پاکستان کے بہت نامور کالم نگار ہیں حال ہی میں انہوں نے کالم لکھا ہے جس میں انہوں نے مزاحیہ انداز میں چیزوں کو بیان کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ جب میں کوئی
سیریس معاملہ کے بارے میں بات کرتا ہوں یا اس صورت میں لوگ میرے کالم پڑھتے بھی نہیں ہیں ہیں لیکن جب میں طنز و مزاح شاہ والے کا علم رکھتا ہو تو اسے بہت بڑا جاتا ہے تو آج میں نے کہا کہ میں اسی طرح اونٹ پٹانگ باتوں سے لبریز ایک کالم لکھوں
کیونکہ ان کا تو فیڈبیک ہی بہت اچھا ملتا ہے ۔
وہ لکھتے ہیں کہ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ دو پاکستانی سعودی عرب میں موجود تھے اور عربیوں کے ساتھ نماز ادا کر رہے تھے کہ انہوں نے محسوس کیا اور عربی کی
غلطی کی نشاندہی کی جس کے بعد جب وہ نماز پڑھ چکے تو مسجد سے باہر آئے تو ان کا انتظار کر رہا تھا اور ان کو پولیس اسٹیشن لے گیا وہاں پر پولیس ان سے پوچھا کہ کیا تم لوگوں نے اس طرح اس کی نشاندہی
کی تھی تو انہوں نے کہا کہ جی کی تھی جس پر پولیس نے ان سے کہا کہ اپنی اسلامیات کی ڈگری یا اس چیز کی ڈگری لے آؤ جو تمہیں دوسروں پر تنقید کرنے کا حق دیتی ہے ، تو یہ دونوں چیزیں ہیں ان پاکستانیوں
کے پاس موجود نہیں تھی جس پر سعودی پولیس نے انہیں جیل میں ڈال دیا اور کہا کہ تم لوگوں کو غیر ضروری دخل اندازی کے جرم میں گرفتار کیا جاتا ہے۔