دُنیا میں اُن لوگوں سے بڑھ کر خوش نصیب کون ہوں گے جنہیں اللہ کے گھر میں سالہا سال اذان دینے کی سعادت نصیب ہوتی ہے۔ اور اگر عبادت گاہ بھی مسجد نبوی ہو جسے مسجد الحرام کے بعد دُنیا کا دوسرا مقدس ترین مقام ہونے کا اعزاز حاصل ہے تو یہاں امامت کےفرائض انجام دینے والے لوگ کس قدر خوش نصیب ہوں گے۔
مسجد نبوی میں کئی سال تک امامت کروانے ممتاز خطیب اور امام شیخ حسین بن عبدالعزیز انتقال کر گئے ہیں۔ان کے انتقال کی خبر سعودی عرب میں سوشل میڈیا پر بھی پھیل گئی۔ جس کے بعد سوگوار خاندان سے تعزیت کا سلسلہ جاری ہے۔ مرحوم شیخ حسین کے بیٹے شیخ حسین الشیخ نے سوشل میڈیا پر اپنے والد محترم کے انتقال پُرملال کی خبر دی تو سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تعزیت کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
ٹویٹر پر بھی شیخ حسین بن عبدالعزیز کے نام سے ہیش ٹیگ بن گیا ہے جس میں ہزاروں افراد کی جانب سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے ان کی مغفرت اور آخرت میں بلند درجات کے لیے دعا کی گئی ہے۔ شیخ عبدالعزیز کی نماز جنازہ شمالی ریاض کی مسجد البباطین میں ادا کی گئی۔عصر کی نماز کے بعد ان کی مقامی قبرستان میں تدفین کر دی گئی ہے۔
اسلام میں موذن کا بہت بلند اور احترام سے بھرپور مقا م ہے۔یہ سعادت ہر کسی کو حاصل نہیں ہوتی اور جسے حاصل ہوتی ہے وہ اللہ کا برگزیدہ بندہ ہی ہوتا ہے۔ کیا کوئی تصور کر سکتا ہے کہ اللہ کے کسی پیارے کو دس، بیس، تیس برس نہیں بلکہ پورے 80 سال تک بلاناغہ پانچوں وقت کی نمازوں کی اذان دینے کی سعادت نصیب ہوئی ہو۔
یہ منفرد سعادت حاصل کرنے والی شخصیت سعودی عرب کے مشہور شیخ ناصر بن عبداللہ الھلیل تھے۔جن کا گزشتہ ماہ رضائے الٰہی سے انتقال ہو گیاتھا ۔ شیخ ناصر بن عبداللہ کی انتقال کے وقت عمر 118 سال تھی۔ وہ سعودی عرب کے معمر ترین موذن تھے جو 112 سال کی عمر تک جامع مسجد میں اذان دیتے رہے۔ تاہم بعد میں شدید بیمار ہونے کے بعد ان کے لیے یہ مقدس فریضہ انجام دینا ممکن نہ رہا۔
ان سے محبت رکھنے والے ہزاروں افراد انتقال کی خبر سُن کر دھاڑیں م، ا ر م، ار کر روتے رہے۔شیخ ناصر الھلیل سعودی عرب کی الافلاج کمشنری کی تحصیل البدیع میں مقیم تھے اور یہیں کی مشہور مسجد البطینہ جامع مسجد میں مسلسل 80 سال تک بلاناغہ پانچوں فرض نماز کی اذان دیتے رہے۔ اتنی مستقل مزاجی سے لوگوں کو اللہ کے گھر اس کی عبادت کے لیے بُلانے کی عظیم سعادت پر انہیں سعودی عرب میں لازوال شہرت حاصل ہو گئی تھی۔
ان کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ 42 برس تک الافلاج میں ادارہ اوقاف کے موذن کے طور پر فرائض انجام دیتے رہے۔ تاہم 112 سال کی ان کی بیماری بگڑ گئے ، جس کے بعد وہ مسجد میں حاضری دینے کی سکت نہ رکھتے تھے۔ آخر کئی برس تک بیماری سے لڑنے کی کشمکش کے بعد ان کا 118 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا۔