لاہور برِصغیر کے بہت ہی بڑے عالمِ دین علامہ شبیر احمد عثمانی قائداعظم ؒ کے قریبی دوست تھے، اور انہوں نے ہی قائداعظمؒ کی نماز جنازہ بھی پڑھائی تھی اور ۔انہوں نے بتایا قائداعظم ؒ 1934 میں انگلینڈ میں ہی تھے اور ایک روز اچانک واپس بھی کراچی آگئے۔ان کے قریبی ساتھیوں بشمول لیاقت علی خاں
بھی آپ کی اچانک آمد پر بہت ہی زیادہ حیران تھے،نامور مضمون نگار شہر یار اصغر مرزا اپنے ایک آرٹیکل میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ علامہ شبیر احمد عثمانی نے قائداعظم ؒ سے یہ پوچھا کہ آپ اچانک کس کے کہنے پر تشریف لائے ہیں تو انہوں کہا کہ میں ایک شرط پر آپ کو یہ بتاؤنگا آپ میری زندگی میں کسی سے یہ بات بلکل
نہیں کرینگے اور ۔قائداعظم ؒ نے بتایا اور میں ایک رات انگلینڈ میں سویا ہو اتھا اچانک میرا بیڈ ہلنا ہی شروع ہو گیا، میں کچھ دیر بعد دوبارہ سوگیا۔تھوڑی دیر بعد زیادہ زور سے بیڈ ہلاتو میں سمجھاکہ زلزلہ کا جھٹکا ہی ہے، میں نے باہر جاکر دیکھا تو سب لوگ سورہے تھے کیونکہ یہ زلزلہ نہیں تھا تیسری بار پھر بہت ہی زیادہ
زور دار جھٹکا محسوس ہوا تو میں اُٹھ کر ہی بیٹھ گیا۔قائد اعظمؒ نے دیکھا اُن کے سامنے ایک بہت بڑی شخصیت کھڑی ہے۔قائداعظم ؒ نے پوچھا ” آپ آخر کون ہیں ” تو انہوں نے جواب میں فرمایا میں آپ کا پیغمبرِ خدا حضرت محمد ﷺ ہوں، آپﷺ نے انگریزی میں یہ فرمایا ” ترجمہ (آپ فوری طور پر برِ صغیر جائیں جہاں آپ کی بہت ہی اشد ضرورت ہے،آپ بالکل پریشان نہ ہوں، اور
انشاء اللہ آپ اپنے مشن میں کامیاب ہی رہیں گے)” ایلن علی سے یہ واقع سننے کے بعد تحریک ِ آزادی کے تمام واقعات پر غور بھی کیا جائے تو قدم قدم پر تائیدایزدی کی علامات بھی نظر ا ٓتی ہیں۔ اور قائداعظم ؒ کس کس طرح کے مسائل سے بخوبی ہی گزرتے رہے
اور کیسے کوئی غیر مرئی قوت سایہ بن کر ہی آپ کے ساتھ رہی، اہل ِ ایمان اسے بخوبی سمجھ بھی سکتے ہیں۔ اسی طرح کے سگنل برِ صغیر میں علماء وشائخ عظام کو بھی ملتے رہے ہوں گے، اور جو قائداعظم ؒ کے ساتھ ہی شانہ بشانہ بھی شریک رہے۔ اور
پاکستان کو تائیدخداوندی حاصل ہے اور اس لئے اس کے تمام حاسدین ملیا میٹ بھی کر دیئے گئے اور آئندہ بھی تباہ و برباد ہوتے رہیں گے۔ اور اللہ کریم نے اس کی حفاظت کیلئے اسے ایٹمی قوت بنا کر ہی تمام دشمنوں کا ہمیشہ ہمیشہ کیلئے خاتمہ بھی کر دیا ہے۔(ش س م)