پاکستان (نیوز اویل)، مرزا اشتیاق بیگ جو کہ ایک مشہور کالم نگار ہیں انہوں نے اپنے کالم میں ڈاکٹر عامر لیاقت کے حوالے سے ذکر کرتے ہوئے کہا کہ
عامر لیاقت جس وقت عر وج پر تھے اور ان کا پروگرام بہت زیادہ چل رہا تھا اور وہ شہرت کی بلندیوں کو چھو رہے تھے تب بھی وہ انتہائی عاجزانہ طریقے سے ملا کرتے تھے ،
مرزا صاحب اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ ڈاکٹر عامر لیاقت کا پروگرام میری والدہ بہت شوق سے دیکھا کر دی گئی اور ایک مرتبہ میں گھر آیا تو ان کی آنکھوں میں آنسو تھے
اور میں نے دیکھا تو وہ عامر لیاقت صاحب کا پروگرام دیکھ رہی تھی اور انہوں نے کہا کہ میری بڑی خواہش ہے کہ میں اس بچے سے ملوں کیونکہ اس کا انداز بیان بہت ہی دل کو چھو لینے والا ہے ۔
میرے ڈاکٹر عامر لیاقت سے اچھے تعلقات ہیں تو میں نے اس بات کا ذکر ان سے کیا تو وہ ایک مرتبہ اپنی اہلیہ بشریٰ کے ساتھ ہمارے گھر عید کے موقع پر تشریف لے آئے میری والدہ نے ان کو ڈھیروں دعائیں دیں اور عیدی دی ، اور جب تک میری والدہ زندہ رہیں وہ ڈاکٹر عامر لیاقت کے لئے ڈھیروں دعائیں کرتی رہیں ۔
وہ مزید لکھتے ہیں کہ ڈاکٹر عامر لیاقت نے اپنے نجی زندگی میں کافی زیادہ مشکلات پیدا کر لی تھی اور وہ ان کی کچھ غلطیوں کی وجہ سے ہوئی اور وہ اپنی تیسری اہلیہ کے ویڈیو لیکن کافی زیادہ پریشان تھے اور
انہوں نے مجھے واٹس ایپ پر میسج بھی کیا تھا جو کہ میرے پاس ابھی تک محفوظ ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ بہت زیادہ دلبرداشتہ ہیں ، کیونکہ ان کے اس طرح ویڈیو لیک ہونے پر کسی بھی ادارے نے کوئی نوٹس نہیں لیا ۔
ڈاکٹرعامرلیاقت چاہتے تھے وہ مراکش شفٹ ہو جائیں اور اپنی زندگی زندگی گمنامی میں گزار دیں لیکن اس سے پہلے ہی ان کو م و ت نے آن لیا ، ان کو مراکش میں شفٹ ہونے کے لیے میری مدد کی ضرورت تھی اسی لیے انہوں نے مجھے میسیج کیے میری پوری کوشش ہے کہ میں ان کی ہر طرح سے مدد کروں گا لیکن اس کی نوبت نہ آسکی ۔
لوگ صحیح کہتے ہیں کہ جب اللہ تعالی نے انسان کو عروج ، عزت ، شہرت اور پیسہ دیتا ہے تو انسان کے لئے اس۔ سب کو سنبھالنا بہت زیادہ مشکل ہو جاتا ہے اور یہ اللہ تعالی کی طرف سے آزمائش ہی ہوتی ہے جس پر ہر شخص پورا نہیں اتر پاتا ۔