پاکستان (نیوز اویل)، حضرت نوح علیہ السلام نے ایک مرتبہ شیطان کو دیکھا اور اسے کہنے لگے کہ تم یہاں پر بھی پہنچ گئے ہو تو شیطان نے کہا کہ میں کہیں بھی پہنچ جاتا ہوں
تو یکدم حضرت نوح علیہ السلام نے شیطان سے کہا کہ مجھے ایک سوال کا جواب دو گے،
تو شیطان نے کہا کہ پوچھیں کون سے سوالات ہیں تو حضرت نوح علیہ السلام نے کہا تم کن چیزوں کی بنیاد پر انسان کو گمراہ کرتے ہو تو شیطان ہنسنے لگا اور کہنے لگا
وہ پانچ چیزیں ہیں لیکن ان میں سے میں آپ کو صرف تین چیزیں ہی بتاؤں گا دو چیزیں میں آپ کو بالکل نہیں بتاؤں گا تو اس وقت حضرت نوح علیہ السلام کو حکم ہوا کہ
شیطان سے کہیں کہ وہ بتائے جو نہیں بتانا چاہتا تو حضرت حضرت نوح علیہ السلام نے شیطان سے کہا کہ مجھے صرف وہی چیز بتاؤ تم نہیں بتانا چاہ رہے ہو اور مجھے وہ تین چیزیں جاننے میں دلچسپی نہیں ہے جو تم بتانا چاہ رہے ہو ،
بلکہ جو تم نہیں بتا رہے ہو مجھے وہ چیزیں بتاؤ تو اس پر شیطان مجبور ہوکر بول پڑا کے دو ایسی چیزیں ہیں جن سے میں انسان کو اللہ کی نظروں میں گرا دیتا ہوں ان میں سے ایک چیز “حسد” ہے اور دوسری چیز “حرص”ہے،
تو حضرت نوح علیہ السلام نے پوچھا کہ انہی دو چیزوں کی وجہ سے ہی کیوں تم انسانوں کو گمراہ کرتے ہو شیطان نے کہا کہ میں اس کی وجہ سے ہی اللہ کی نظروں میں گر گیا تھا ،
شیطان نے کہا کہ جب اللہ تعالٰی نے آدم کو سجدہ کرنے کے لئے کہا تو اس وقت میں حسد میں آ گیا کہ میں تو اس سے بڑھ کر ہوں اور بہترین مخلوق ہوں تو میں اس مٹی سے بنے انسان کو سجدہ کیسے کر سکتا ہوں تو اس چیز نے مجھے اللہ کے سامنے گرا دیا تو میں نے فیصلہ کیا کہ اب میں قیامت تک لوگوں کو حسد سے گمرہ کرتا رہوں گا ۔
جب بھی کوئی انسان دوسرے انسان کی اچھی چیز دیکھتا ہے اسے بہت زیادہ پیسہ مال و دولت اور خوبصورتی دیکھتا ہے تو میں شخص کے دل میں حسد ڈال دیتا ہوں اور یہی حسد اس شخص کو تباہ کر دے گا اور اسے اللہ کے سامنے رسوا کر دے گا،
تو حضرت نوح علیہ السلام نے پوچھا تو دوسرا حرص کی وجہ سے ہی کیوں لوگوں کو گمراہ کرتے ہو ،۔ تو اس نے کہا کہ میں نے حرص کی وجہ سے حضرت آدم کو اللہ کی نظروں میں گرا دیا تھا ،
میں نے حضرت آدم کو کہا تھا کہ اس درخت کا پھل بہت میٹھا ہے اور یہ آپ کو ہمیشہ کی زندگی دے گا تو انہوں نے اس بات کو سچ سمجھ لیا اسے کھا لیا اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی گی یعنی وہ لالچ اور حرص میں آ گئے تھے ، اور اللہ کی نافرمانی کر بیٹھے تھے ،