ماسکو: شام میں اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے روس نے اب تک خاموشی اختیار کی ہوئی تھی لیکن روس نے پہلی مرتبہ تنبیہ کی ہے کہ اسرائیلی طیاروں کے لئے شام کی فضائی حدود بند کی جا سکتی ہے، روسی وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ شام کی فوج کے پاس موجود روسی فضائی دفاعی نظاموں نے اسرائیل کی زیادہ تر کاروائی ناکام بنا دی ہے۔
دوسری جانب روس کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کی قیادت افغانستان کی موجودہ صورتحال کے سیاسی حل کی ضرورت کو سمجھتے ہیں اور سیاسی سمجھوتے کے لیے تیار ہیں۔ روسی خبر رساں ادارے تاس اور اے ایف پی کے مطابق روسی صدر کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان اور روسی وزارت خارجہ کے ایشیا ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ضمیر کابلو کا کہنا تھا کہ ’گذشتہ 20 سالوں سے جاری کاروائی سے (طالبان) لیڈرشپ اکتا چکی ہے اور وہ سمجھتی ہے کہ موجودہ ڈیڈلاک کا سیاسی حل تلاش کرنا ضروری ہے۔
میں نے یہ ان کے نہ صرف قول میں بلکہ ان کے ارادوں میں بھی دیکھا جس کا اظہار مختلف شکلوں میں ہوتا ہے کہ وہ (طالبان) سیاسی سمجھوتے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن یہ واضح ہے کہ ان کے نقطہ نظر میں سیاسی سمجھوتے کو معقول طریقے سے ان کے سامنے پیش کیا جاۓ۔ تاس کے مطابق والدائی ڈسکشن کلب کے ایک آن لائن ڈسکشن کے دورن ضمیر کابلو کا کہنا تھا کہ ’دوسری جانب طالبان پرانے والے نہیں بلکہ ان میں نوجوانوں کی پوری نسل شامل ہوگئی ہے جن کے عزائم بڑے ہیں اور وہ بڑی حد تک ایک پرامن اور آزاد افغانستان جس پر کسی کا قبضہ نہ ہو میں نہیں رہے ہیں۔ روسی صدر کے نمائندہ خصوصی کے مطابق طالبان بڑے واضح ہیں کہ وہ بیرونی جارحیت سے اپنے مادر وطن کی آزادی اور اسلام کے اقدار کے لیے لڑ رہے ہیں۔