پاکستان (نیوز اویل)، ایک مرتبہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تم کو سب سے عظیم گناہ کی خبر نہ دوں اسے اللہ پاک کبھی بھی معاف نہیں کرے گا ،
تو صحابہ کرام نے فرمایا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ ہمیں اس گناہ کے بارے میں بتائیں جو سب سے زیادہ بڑا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ سن لو شرک سے بڑا کوئی گناہ نہیں ہے ۔اور شرک کا مطلب ہے
کہ آپ اللہ تعالی کے ساتھ کسی کو شریک کر رہے ہیں یعنی ہم تمام مسلمانوں کا معنیٰ یہ ہے کہ اللہ تعالی ہی واحد اور یکتا ہے جس نے اس پوری دنیا کو بنایا ہے اور ہم سب کو بنایا ہے اور اس پورے نظام کو چلا رہا ہے لیکن کوئی بھی اگر اس بات سے انکار کرتا ہے
تو وہ اللہ تعالی کے ساتھ کسی اور کو شریک ٹھہراتا ہے تو اس نے سب سے بڑا گناہ کردیا اور وہ جہنم میں جائے گا ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالی ہر گناہ معاف کر دیتا ہے لیکن شرک کرنے والے کو کبھی معاف نہیں کرتا اور اس کی دنیا اور آخرت دونوں خراب ہو جاتی ہیں اور آخرت میں اس کے لئے سخت عذاب ہوگا ۔
ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آپ مجھے بڑے بڑے گناہوں کے بارے میں بتائیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شرک کرنا یعنی اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا ،
آپ نے پھر کہا کہ اس کے بعد کون سا گناہ سب سے بڑا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ والدین کے ساتھ بدسلو کی کرنا شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ ہے ۔
اس کے بعد اس شخص نے پھر ایک بار سوال کیا کہ اس کے بعد اور کون سا گناہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شرک کے بعد اور والدین کے ساتھ بدسلوکی کرنے کے بعد سب سے بڑا گناہ جھوٹی قسم کھانا ہے ۔