پاکستان (نیوز اویل)، ایک مشہور کالم نگار نے اپنے کالم میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سے صحافی پاکستان تحریک انصاف کے لوگوں کو دلاسہ دے رہے ہیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے
کیونکہ یہ کہا جا رہا ہے کہ عمران خان واپس آ رہا ہے تو کیا آپ کو یہ لگتا ہے کہ عمران خان کو صرف دو یا تین مہینوں کے لئے ہی باہر نکالا گیا تھا یا اس لیے باہر نکالا گیا تھا کہ اس کی مقبولیت میں اضافہ ہو جائے ، عمران خان کی مقبولیت غبارہ پھٹ چکا ہے اور اس کا ثبوت ہم نے لونگ مارچ میں دیکھ لیا ہے ۔
نجم ولی خان مزید کہتے ہیں کہ میں پاکستان تحریک انصاف کے اپنے لوگوں کی طرح ان سے اتنا بھی مایوس نہیں ہوں جتنا فواد چوہدری مایوس ہوچکے ہیں اور وہ پہلے ہی فیصلہ کر چکے ہیں کہ پنجاب میں تو مسلم لیگ نون کی ہی حکومت بنے گی ،
اور ساتھ ساتھ عمران خان صاحب کا یہ کہنا ہے کہ اگر وہ حکومت میں ہوتے تو نومبر تک مہنگائی کم ہو جاتی اور وہ نیا آرمی چیف بھی بناتے اور ان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت میں کی وجہ سے ڈوب جائے گی تو عمران خان سے کوئی پوچھے کہ کیا اس کی حکومت مہنگائی کی وجہ سے ڈوبی ہے ،
تو ایسا بالکل بھی نہیں ہے کیونکہ عمران خان صاحب کی حکومت ان کے دماغ کے فتور کی وجہ سے ڈوبی ہے ، اور عمران خان نومبر کے لئے جو منصوبے بتا رہے ہیں وہ تو یہ صرف اپنی حکومت کو بڑھانے کے لیے سر انجام دیتے اور اس لیے کہ اگلی دو دہائیوں تک اقتدار کی کرسی کو سنبھال سکیں ۔