پاکستان (نیوز اویل)) ، مشکلات تو ہر انسان کی زندگی میں آتی ہیں اور انہیں برداشت کرنا پڑتی ہے کیونکہ یہی زندگی کا دستور ہے لیکن ہم لوگ آج کل جب ٹی وی ستاروں کو دیکھتے ہیں تو ہمیں لگتا ہے کہ ان کے پاس تو
پیسہ بھی ہے اور شہرت بھی اور انہیں اور کیا ہی چاہیے ہوگا لیکن ہم نہیں جانتے کہ وہ لوگ بھی اپنے اندر کس طرح کے راز چھپائے ہوئے ہیں اور ان کی زندگی کس مشکل سے گزر رہی ہے زندگی گزارنا آسان نہیں ہوتا ہر
کسی کے لیے کہیں نہ کہیں کانٹے ہوتے ہیں پھول ہر کسی کو نہیں ملتے آج ہم کچھ ان ٹی وی اداکاروں کا ذکر کریں گے جو کہ 90 کی دہائی میں بہت زیادہ مشہور رہ چکے ہیں اور انہوں نے اپنی زندگی میں بہت سی پریشانیوں کو
برداشت کیا ہے اور سب سے زیادہ یہ کہ انہوں نے اپنی اولاد کے دکھ کو برداشت کیا ہے جو کہ کسی بھی والدین کے لیے انتہائی دردناک ہوتا ہے
سب سے پہلے بات کرتے ہیں اداکارہ ذہین طاہرہ کی جو کہ
اپنے وقت کی بہت زیادہ مشہور اداکارہ تھیں اور ان کو ہم سے بچھڑے کچھ ہی وقت گزرا ہے جب ان کے بارے میں بات کی گئی تو ان کے ساتھی اداکاروں کا کہنا تھا کہ میں نے ان کو تین سال سیٹ پر اچانک ہنستے ہنستے روتے
دیکھا ہے وہ ہنس رہی ہوتی تھی اور دوسرے ہی لمحے وہ رونا شروع کر دیتی تھی کیونکہ ان کی بیٹی بہت زیادہ بیمار تھی وہ ہمیشہ سیٹ پر وقت پر پہنچتی اور کسی قسم کا کوئی نخرہ نہیں کرتی تھی اور ہر کسی کی
الٹی سیدھی باتیں بھی برداشت کر جاتی تھی اور ان کی بیٹی بھی بہت زیادہ بیمار تھی لیکن اس کے باوجود وہ بہت زیادہ محنت کرتی تھی اور اپنی بیٹی کا خیال رکھتی تھی ان کی بیٹی بستر پر تھی اور خود اٹھ نہیں سکتی تھی
طلت حسین کو آخر کون نہیں جانتا وہ پاکستانی انڈسٹری کا ایک جاننا مانا نام ہے اور انہوں نے پاکستانی انڈسٹری کے لیے بہت زیادہ کام کیا ہے وہ بھی اپنی اولاد کے غم میں مبتلا رہے جب ان کی بیٹی جوانی میں ہی بیوہ ہو گئی تو ان کے لیے اس چیز کو برداشت کرنا بہت زیادہ
مشکل تھا اور انہوں نے اولاد کے اس دکھ کو بہت مشکل سے سہا وہ ایک انتہائی قابل اداکار رہ چکے ہیں جنہوں نے پاکستانی انڈسٹری کو زوال سے عروج تک پہنچایا۔
غزالہ جاوید کا نام جب سامنے آتا ہے تو ان کا ہستا
مسکراتا چہرہ سامنے آ جاتا ہے جو کہ ہمیشہ ہی ایسے نظر آتا ہے لیکن اس ہنستے ہوئے چہرے کے پیچھے انہوں نے کس طرح کے دکھ چھپائے ہیں یہ کوئی نہیں جانتا غزالہ کے شوہر کا انتقال بہت پہلے ہو چکا تھا جب ان کے
بچے بہت چھوٹے چھوٹے تھے انہوں نے بہت مشکل سے اپنے بچوں کو پالا اور ساتھ ساتھ اداکاری کی تاکہ وہ اپنے بچوں کی اچھی تربیت کر سکیں اور جب ان کے بچے بڑے ہوئے اور انہوں نے اپنی بیٹی کی شادی کی تو اس کی
شادی کے تھوڑے عرصے بعد ہی ان کی بیٹی کے شوہر کا انتقال ہو گیا اور وہ بھی اپنے دو بچوں کے ساتھ بیوہ ہو کر اپنی ماں کے پاس آگئی اور ایک سکول میں نوکری کرنے لگی ،