پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کے معاملے پر بحث میں شرکت کی اجازت نہ دینے پر افسوس کا اظہار کیا ہے جبکہ اس کے مخالفین کو مدعو کرکے اسلام آباد پر الزامات لگانے کا موقع دیا ہے۔
سلامتی کونسل کے افغانستان سے متعلق ہنگامی اجلاس کے حوالے سے دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک امر ہے کہ افغانستان کے قریبی پڑوسی کی حیثیت سے امن عمل میں مثبت کردار پر عالمی برادری کی پذیرآرائی حاصل کی، پاکستان کی سلامتی کونسل کے صدر سے درخواست ہے کہ وہ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرے اور افغان امن عمل سے متعلق اپنا نقطہ نظر پیش کرے اور آگے کے راستے پر اتفاق نہیں کیا گیا۔
مزیدپڑھیں: افغانستان میں امن اب بھی قابل حصول ہے، پاکستان کی امریکا کو یقین دہانی
انہوں نے کہاکہ ’دوسری جانب، کونسل کے پلیٹ فارم کو پاکستان کے خلاف جھوٹے بیانیے کو آگے بڑھانے کے لیے فراہم کردیا گیا تھا‘۔
یہ اجلاس افغان حکومت کی درخواست پر طلب کیا گیا تھا جب طالبان نے بڑے شہری مراکز پر حملے شروع کیے اور کابل میں وزیر دفاع بسم اللہ محمدی کی رہائش گاہ پر حملہ کیا۔
توقع تھی کہ یہ ملاقات پاکستان کے لیے غیر دوستانہ ہوگی۔
ایف او نے کہا کہ افغانستان کے نمائندے نے غلط معلومات پھیلائی اور بین الاقوامی برادری کو گمراہ کرنے کے لیے پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگائے۔
پاکستان نے ان الزامات کو واضح طور پر مسترد کردیا۔