پاکستان (نیوز اویل)، ٹک ٹوک کا بے جا استعمال انسانوں کو کیسے ذہنی مریض بنا رہا ہے۔۔ انسانی نفسیات کے ساتھ کھلواڑ ہے اور معاشرے کا بیڑہ غرق کر رہا ہے ۔
جدید دور میں ترقی کی وجہ سے تفریح کے معنی کافی بدل گئے ہیں۔ موبائل ایپلی کیشنز میں ٹک ٹوک آج کل تفریح کا ایک اہم ڈیجیٹل ذریعہ بن گئی ہے اور دن بدن اس کے استعمال کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
دراصل ٹک ٹوک کو انسانی نفسیات کے عین مطابق ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس کے بنانے والے انسانی نفسیات کو سمجھ کر انسان کے دماغ کے ساتھ کھیلتے ہیں اور اسے اتنا ا ی ڈ ک ٹ بنا دیتے ہیں
کہ اسے اندازہ تک نہیں ہوتا اور وہ ایک ذہنی مریض کی طرح دن کا زیادہ تر حصہ موبائل پر ٹک ٹوک استعمال کرتے گزار دیتا ہے۔
دراصل آج کل انسان کا کسی چیز کو دھیان سے بیٹھ کر دیکھنے کا شوق ختم ہو چکا ہے وہ زیادہ لمبی چیز نہیں دیکھ سکتا۔ اس لیے اسے ٹک ٹوک پر بیس تیس سیکنڈ کی ویڈیو دکھائی جاتی ہے اور جب اس کی دلچسپی اس ویڈیو سے ختم ہونے لگے تو وہ سوائیپ کر کے اگلی ویڈیو پر جا سکتا ہے۔
یوں یہ سلسلہ کئی گھنٹوں تک چلتا رہتا ہے اور انسان کو احساس تک نہیں ہوتا۔
جب انسان کسی نشے کا عادی ہو جاتا ہے تو اس کا دماغ ڈوپامائن نامی ہارمون خارج کرتا ہے۔ یہ ہارمون انسان
کی خوشی کا باعث بنتا ہے۔ لہذا جب وہ ٹک ٹوک ویڈیوز کا عادی ہو جاتا ہے تو اس کا دماغ ڈوپامائن خارج کرنا شروع کر دیتا ہے اور وہ یہ خوشی بار بار حاصل کرنے کے لئے بار بار ویڈیوز دیکھتا ہے۔
دوسری طرف ٹک ٹاکرز کے شاہانہ لائف سٹائل نے مڈل کلاس لوگوں کو احساس کمتری کا شکار کر دیا ہے جس کی وجہ سے وہ شدید دباؤ میں مبتلا ہوتے جا رہے ہیں اور روزبروز ہیں
نفسیاتی بیماریاں بڑھ رہی ہیں مڈل کلاس نوجوان لڑکے لڑکیوں کو لگتا ہے کہ ان کے پاس بھی اتنا ہی پیسہ ہونا چاہیے اور ان کو بھی اسی طرح کی شہرت چاہیے جس کی وجہ سے وہ غلط راستے پر جا رہے ہیں۔