اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں چینی کا بحران پیدا ہونے کا سنگین خدشہ ہے‘ اگر آئندہ ماہ کے وسط تک کم از کم 2لاکھ ٹن چینی پاکستان نہ پہنچی تو پاکستان کے شوگر ملز مالکان چینی کی قلت اور گرانی پیدا کر دینگے۔ ملک میں ماہانہ چینی کی کھپت ساڑھے 4لاکھ ٹن ہے‘ اس طرح سالانہ 54لاکھ ٹن ملکی ضرورت ہے۔ روزنامہ جنگ میں حنیف خالد کی خبر کے مطابق آلپاکستان مرکزی انجمن کاشت کاران کے صدر سردار محمد یعقوب کہتے ہیں کہ پاکستان شوگر ملز مالکان نے حالیہ سیزن کے دوران 58لاکھ ٹن چینی پیدا کی جو ملکی ضرورت سے بھی 2لاکھ ٹن زیادہ ہے جبکہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے مرکزی عہدیدار نے اپنا نام شائع نہ کرنے کی استدعا پر بتایا کہ 80شوگر ملوں نے 55لاکھ ٹن چینی پیدا کی ہے جبکہ ملکی ضرورت 58لاکھ ٹن ہے۔ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن پنجاب کے سینئر عہدیدار کے مطابق اس وقت تین لاکھ ٹن چینی کی قلت ہے‘ وہ بھی اس لئے پیدا ہوئی چونکہ پنجاب میں شوگر ملوں پر دبائو ڈال کر 10نومبر 2020ء سے کچے گنے سے چینی بنانے کیلئے ملیں چلوائی گئیں۔ اس کچے گنے سے پانی نکلتا تھا مٹھاس نہیں نکلتی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان کے حکم پر پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے گزشتہ رمضان المبارک میں ایک لاکھ 55ہزار ٹن چینی روزہ داروں کیلئے 80روپے کلو حکومت کو مہیا کی جو 82سے 83روپے کلو روزہ داروں کو ملی مگر ہماری لاگت ایک سو چار روپے کلو تھی۔
اس بناء پر جسٹس شاہد جمیل خاننے کہا کہ کیونکہ غریب عوام کیلئے ایک لاکھ 55ہزار ٹن شوگر ملوں نے چینی 80روپے کلو مہیا کی ہے اسلئے باقی چینی شوگرملیں مارکیٹ قیمت پر فروخت کریں۔ جسٹس شاہد جمیل خان نے فیصلہ دیا کہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن وفاقی حکومت کے ساتھ بیٹھ کر معاملات طے کرے جس پر پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کی وفاقی سیکرٹری انڈسٹری کامران علی افضلنے وفاقی حکومت کے وفد کی قیادت کی اور یہ میٹنگ وفاقی سیکرٹری صنعت کی صدارت میں اسلام آباد میں ہوئی جس میں ایف بی آر کے عہدیدار بھی شامل تھے۔ اس میٹنگ میں چینی کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے سینئر عہدیدار نے بتایا کہ اس میٹنگ میں طے ہوا کہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کی 80ملوں سے جو پچیس چھبیس لاکھ ٹن شیرا بنا ہے وہ ایف بی آر کے مطابق 20ہزار روپے ٹن ایکسپورٹ ہوا ہے جبکہ اس شیرے کی قیمت حکومتی اداروں نے 40ہزار روپے ٹن کی قیمت پر لگائی تھی۔ اب انتظامی اخراجات کا معاملہ طے ہونا ہے کہ ملوں کے اندر ملازمین کی تنخواہوں وغیرہ کے اخراجات جو بتائے گئے ہیں وہ درست ہیں یا کہ نہیں۔
شیرا (MOLASSES) سیٹرک ایسڈ‘ ایتھنول اور لاتعداد کیمیکلز بنانے میں خام مال کے طور پر کام آتا ہے۔ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے وفاقی سیکرٹری صنعت کی زیرصدارت ہونے والی میٹنگ میں بتایا کہ چینی کی پیداواری لاگت وہی ہے جو پاکستان شوگر ملز انڈسٹری نے حکومت کو دی تھی۔ ذرائع کے مطابق 2لاکھ ٹن چینی کراچی پہنچ گئی ہے اور مزید 2لاکھ ٹن چینی امپورٹ کرنے کیلئے انتظامات کو آخری شکل دیدی گئی ہے۔ یہ دو لاکھ ٹن چینی بھی آئندہ ماہ کے شروع میں پاکستان آ جائیگی۔