پاکستان (نیوز اویل)، مال و دولت انسان کی ذہنی اور دنیاوی کوئی خوشی کے لئے بھی بہت زیادہ ضروری ہے اور ویسے بھی آج کل یہ ضرورت بن چکی ہے اور ایک اچھی زندگی گزارنے کے لئے آپ کے پاس مال و دولت ہونا ضروری بن گیا ہے
بے شک اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ مال فساد و فتنہ پیدا کرتا ہے لیکن حلال طرح سے کمایا ہوا مال کبھی بھی ایسا نہیں کرتا اس لیے آپ کو حلال مال کمانا چاہیے تاکہ یہ مال آپ کے لئے رحمت بنے زحمت نہ بنے۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے کہ تم اپنا مال خرچ کرو تمہیں عطا کیا گیا ہے ۔
اسے آپ کے پاس اگر وافر مقدار میں دولت ہے تو اس کو صرف اپنے کو استعمال نہ کریں بلکہ غریب اور بات کو بھی اس میں حصہ دیں ۔ لیکن مال کے حوالے سے ہمیں ایک بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی ارشاد ہے کہ تمام امتوں کے لئے کوئی نہ کوئی فتنہ ہوتا ہے اور میری امت کے لئے فتنہ مال ہے ۔ یعنی دولت ہیں ہمیں غلط راستہ پر لے کر جا سکتی ہے
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک اور جگہ ارشاد ہے جس کا مفہوم کچھ اس طرح سے ہے کہ مجھے ڈر ہے کہ تم پر دنیا کی وسعت نہ کر دی جائے یعنی تمہارے پاس مال و دولت اتنا زیادہ نہ بڑھا دیا جائے جیسا تم سے پہلی قوموں پر کی گئی تھی تمہارا اس میں دل لگنے لگ جائے جیسا کہ ان لوگوں کا لگ گیا تھا اور پھر تم ہ ل ا ک ہو جاؤ ۔
مال کے حوالے سے اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ کہیں آپ کو دھوکے میں نہ ڈال دے اسی لیے مال بڑھانے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ حلال روزی کمائیں جائے اور محنت کی جائے اور اللہ تعالی سے رزق کی یعنی رزق حلال کی دعا مانگی جائے اور اس مال کی خواہش کی جائے تو ہمیں گمراہ نہ کر دے۔
جب کوئی مال کے پیچھے بھاگنا شروع ہو جاتا ہے اور دنیا کی دولت کے پیچھے اندھا ہو جاتا ہے تو اللہ تعالی بھی اسے اپنی توجہ ہٹا لیتا ہے اور اکثر اوقات تو اس شخص کو اتنا عطا کرتا ہے کہ وہ شخص آخرت کو ہی بھول جاتا ہے وہ یہ بھول جاتا ہے
کہ اس نے اللہ تعالیٰ کو بھی جواب دینا ہے۔ اسے ہمیں چاہیے کہ حلال روزی کمائیں اور اللہ تعالی کا شکر ادا کریں اس پر جو اس نے ہمیں عطا کیا ہے تو شکر ادا کرنے سے ہیں وہ ہمارے مال میں برکت ڈال دے گا اور ہماری ضرورت پوری ہو جائیں گی۔