پاکستان (نیوز اویل)، حضرت بہلول جنہیں بہلول دانا بھی کہا جاتا ہے، خلیفہ ہارون الرشید کے دور میں ایک فلسفی اور مجذوب درویش تھے۔
وہ کوفہ میں پیدا ہوئے۔ وہ بیت سے محبت کرنے والے تھے اور امام موسیٰ کاظم کے پیروکاروں میں شامل تھے۔
جب خلیفہ نے امام موسی کاظم کو قید کیا تو حضرت بہلول چھپ کر امام تک جایا کرتے تھے اور انہیں اردگرد کی خبروں سے آگاہ کیا کرتے تھے۔
خلیفہ سے حضرت بہلول کی ملاقات سفر حج پر ہوئی۔ خلیفہ ان کی ذہانت اور دانائی سے متاثر ہو کر ان کو اپنے ساتھ لے آئے اور پھر آپ نے اپنی ساری زندگی بغداد میں گزاری۔
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ حضرت بہلول دریائے دجلہ کے کنارے بیٹھے مٹی کے گھروندے بنا رہے تھے۔ خلیفہ نے جب پوچھا کہ کیا کر رہے ہو تو انہوں نے جواب دیا کہ میں جنت میں مکان بنا رہا ہوں۔
ملکہ زبیدہ نے بہلول کو گھر بنانے کے بدلے میں دس دینار دیے تو بہلول نے وہ دینار دریا میں پھینک دیئے۔
جب رات کو خلیفہ سوئے تو انہوں نے خواب میں دیکھا کہ بہت خوبصورت مکان ہے۔
دربان نے خلیفہ کو اندر جانے کی اجازت نہ دی۔ خلیفہ نے کہا کہ یہ میری ہی ملکہ کا مکان ہے تو اس پر دربان نے جواب دیا کہ آخرت کے ضابطے دنیا کے ضابطوں سے بہت مختلف ہیں۔ اس کے بعد خلیفہ کی آنکھ کھل گئی۔
خلیفہ دجلہ کے کنارے پہنچے
اور بہلول سے کہا کہ مکان کتنے میں بیچو گے تو بہلول نے کہا کہ آدھی حکومت لگے گی۔ جس پر خلیفہ نے کہا کہ کل تم دس دینار کا کہہ رہے تھے تو بہلول نے جواب دیا کہ کل تم حقیقت جانتے نہیں تھے اور جب تم حقیقت جان چکے ہو تو پھر سودا کرنے آرہے ہو۔