نئی دہلی(این این آئی )بھارت میں سشما اونیال اور سلطانہ علی نے ایک دوسرے کے خاوندوں کی زندگیاں بچانے کے لیے گردوں کا عطیہ دے کر ایک مثال قائم کردی ہے۔برطانوی اخبار کے مطابق انسانی اعضا کا عطیہ دینا عام زندگی میں کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے لیکن اس کیس میں انفرادیت یہ ہے کہ سلطانہ علی مسلمان خاندان سے تعلق رکھتی ہیں جب کہ سشما اونیال ہندو مذہب کی پیروکار ہیں
۔گردوں کی یہ پیوند کاری بھارتی ریاست اتر کھنڈ کے دارالحکومت دہرہ دون میں انجام پائی ہے۔ سشما کو اپنے 51 سالہ خاوند ویکاس اونیال کے لیے گردے کے ڈونر کی تلاش تھی جب کہ سلطانہ علی اپنے 52 سالہ شوہر اشرف علی کے لیے گردوں کا عطیہ کرنے والا ڈھونڈ رہی تھیں۔ دونوں افراد 2019 سے گردہ فیل ہونے کی تکلیف میں مبتلا تھے۔اس سلسلے میں دونوں خاندانوں کی جانب سے متعلقہ اداروں میں درخواستیں جمع کرائی گئی تھیں اور رابطے بھی کیے گئے تھے لیکن کسی طرح کی کوئی کامیابی نہیں ملی تھی۔انسانی اعضا کی پیوند کاری کے حوالے سے بھارتی قانون کے تحت اس کی اجازت اس صورت میں ہوتی ہے کہ جب ڈونر قریبی عزیز ہو۔ بھارتی قانون کے تحت لیکن اگر قریبی عزیز ڈونر نہ ہو تو خون کے رشتہ داروں کے علاوہ بھی دیگر لوگ انسانی اعضا عطیہ کرسکتے ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں 20 لاکھ افراد گردے کی پیوند کاری کے منتظر ہیں مگر چونکہ ڈونرز نہیں ہیں اس لیے مریضوں کو تکلیف سے نجات نہیں مل پا رہی ہے۔