پاکستان (نیوز اویل)، طارق عزیز پاکستان کے ایک مشہور براڈ کاسٹر، کمپیئر، اداکار اور شاعر تھے۔ انہوں نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز ریڈیو پاکستان لاہور سے کیا تھا۔ 1964 میں جب پاکستان ٹیلی ویژن کا قیام عمل میں آیا تو طارق عزیز پی ٹی وی کے سب سے پہلے مرد اناؤنسر تھے۔
طارق عزیز کو اصل شہرت 1975 میں پی ٹی وی کے معروف گیم شو نیلام گھر سے حاصل ہوئی۔ یہ شو تقریباً دس سال تک بلا تعطل جاری رہا اور اس نے طارق عزیز کو پاکستان کے گھرانے گھرانے میں ایک مقبول شخصیت بنا دیا۔
طارق عزیز کی وفات کے بعد ان کی اہلیہ، صبا عزیز، ان کی قبر پر اکثر جاتی تھیں۔ ایک مرتبہ جب وہ قبر پر گئیں تو انہوں نے دیکھا کہ قبر کے پاس ایک چھوٹی سی پھولوں کی کیاری ہے اور اس میں گل داؤدی کے پھول کھلے ہوئے ہیں۔ صبا عزیز کو یہ پھول بہت پسند تھے اور وہ ہمیشہ طارق عزیز کے لیے یہی پھول لے جاتی تھیں۔
صبا عزیز کو یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ کوئی ان کے شوہر کی قبر کی دیکھ بھال کر رہا ہے اور ان کے لیے ان کے پسندیدہ پھول لگا رہا ہے۔ انہوں نے سوچا کہ یہ شاید کوئی طارق عزیز کا پرستار ہے جو انہیں یاد کرتا ہے۔
صبا عزیز پھولوں کی کیاری کے پاس بیٹھ گئیں اور کچھ دیر طارق عزیز کے بارے میں سوچتی رہیں۔ انہیں یاد آیا کہ جب وہ پہلی بار ملے تھے تو طارق عزیز نے ان کے لیے گل داؤدی کے پھولوں کا ایک گلدستہ لایا تھا۔ وہ پھول اب بھی صبا عزیز کے پاس محفوظ تھے۔
صبا عزیز کو طارق عزیز کی بہت یاد آ رہی تھی۔ وہ رونے لگیں اور طارق عزیز سے باتیں کرنے لگیں۔ انہوں نے طارق عزیز کو بتایا کہ وہ انہیں کتنی یاد کرتی ہیں اور ان کے بغیر ان کی زندگی کتنی مشکل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ کچھ دیر بعد اٹھ کھڑی ہوئیں اور قبر سے چل پڑیں۔ وہ جانتی تھیں کہ طارق عزیز ہمیشہ ان کے دل میں زندہ رہیں گے۔
طارق عزیز کی اہلیہ کو جو چیز جذباتی کر دیتی ہے وہ یہ ہے کہ کوئی ان کے شوہر کی قبر کی دیکھ بھال کر رہا ہے اور ان کے لیے ان کے پسندیدہ پھول لگا رہا ہے۔ یہ ان کے لیے طارق عزیز کی محبت اور یاد کا ثبوت ہے۔
یارد رہے کہ طارق عزیز نے اپنے کیریئر میں کئی دیگر مشہور ٹیلی ویژن شوز میں بھی کام کیا، جن میں صبح بخیر پاکستان، آن لائن، اور طارق عزیز کے ساتھ شامل ہیں۔ وہ ایک باصلاحیت اور ورسٹائل فنکار تھے جنہوں نے اپنے کام سے لوگوں کے دلوں کو چھو لیا۔
طارق عزیز کا 17 جون 2020ء کو 84 سال کی عمر میں لاہور میں انتقال ہو گیا۔ بلاشبہ ان کی وفات سے پاکستان کے میڈیا انڈسٹری کو ایک بڑا نقصان پہنچا۔