پاکستان (نیوز اویل)، پھل اور قدرتی خوراک صحتمند زندگی کے لیے بہت ضروری ہیں۔ چونکہ رمضان کا مہینہ آرہا ہے اور اس مہینے میں افطاری کے وقت خاص اہتمام کیا جاتا ہے۔ فروٹ، جوس وغیرہ کے علاوہ تلی ہوئی چیزیں جن میں سموسے، کچوریاں اور پکوڑے وغیرہ آتے ہیں، بھی افطار کی میز پر موجود ہوتی ہیں۔
اکثر اوقات افطاری میں ہم ضرورت سے زیادہ کھا لیتے ہیں جو کہ انتہائی نقصان دہ ہے۔ روزے کی حالت میں سارا دن کچھ نہیں کھایا ہوتا تو ہمارے جسم میں انسولین کی مقدار کافی کم ہوتی ہے۔
ڈاکٹروں کے مطابق افطار کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ کھجور اور کسی شربت سے روزہ افطار کیا جائے اور پھر نماز کے بعد باقی کھانا کھایا جائے۔ اس کے پیچھے وجہ یہ ہے کہ ہمارے معدے سے دماغ تک یہ سگنل جانے میں تقریبا 20 منٹ لگتے ہیں کہ پورے دن کے روزے کے بعد اب ہم کھانا شروع کر رہے ہیں اور ہمارا دماغ خود کو اس چیز کے لیے اتنے وقت میں تیار کر لیتا ہے۔
ہمارے جسم میں اس طرح ایسے ہارمون پیدا ہوتے ہیں جو ضرورت سے زیادہ کھانے سے ہمیں روکتے ہیں اور جب ہم افطار کے تقریبا 20 منٹ کے بعد کھانے کی میز پر بیٹھتے ہیں تو ہم اتنا ہی کھاتے ہیں جتنی ہمارے جسم کو ضرورت ہوتی ہے۔
اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ تلی ہوئی چیزوں میں ایک دن میں صرف ایک ہی چیز بنائی جائے اور فروٹ چاٹ بنانے کی بجائے ثابت فروٹ میز پر رکھا جائے کیونکہ یہ زیادہ فائدہ مند ہوتا ہے۔