پاکستان (نیوز اویل)، اللہ تعالی نے کوئی بھی چیز بے کار پیدا نہیں کی ہے چاہے وہ انسان ہوں ، حیوان ہوں ، چرند پرند ہوں یا کیڑے مکوڑے ہر چیز کے اپنے فائدے
اور نقصانات ہیں اگر ان کی تعداد میں زیادتی یا کمی ہوتی ہے تو یہ ہمارے ماحول پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتی ہے ،
آجکل شہد کی مکھیوں کی تعداد میں بہت زیادہ کمی
واقع ہو رہی ہے اور اس کی وجہ سے بہت سی ماحولیاتی تبدیلیاں بھی ہو شہد کی مکھیوں کی تعداد میں کمی کی بڑی وجہ موبائل فون ہیں ، موبائل فون کے ٹاورز جگہ لگے ہوئے ہیں اور فون سے نکلنے والے سگنلز
شہد کی مکھیوں کو بھگانے کا دیتے ہیں اور وہ اپنا راستہ بھول جاتی ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنی چھتوں تک نہیں پہنچ پاتیں اور اس سے بھی شہد کی مکھیاں مر جاتی ہیں ،
ہم سب جانتے ہیں کہ 70 فیصد سے بھی زائد خوراک کا دارومدار فصلوں پر ہے اور فصلوں اور پودوں کی نشوونما کے لیے یہ مکھیاں بہت بڑا کردار ادا کرتی ہیں جب یہ مکھیاں پھولوں کا رس چوسنے کے لیے جاتی
ہیں تو ایک خاص عمل ہوتا ہے جس کو پولینیشن کہتے ہیں ہیں ، پولی نیشن پھولوں کے اور فصلوں کے بڑھنے کے لیے بہت زیادہ ضروری ہے، جب مکھی ایک پھول پر بیٹھتی ہے تو اس پھول پر موجود پولنز اس کے جسم
پر چپک جاتے ہیں اور جب وہ وہاں سے اڑتی ہیں تو یہ اجزاء جو کہ پھولوں کی بڑھوتی کے لیے ہوتے ہیں یہ راستے میں گرتے ہیں اور دوسری جگہ تک پہنچ جاتے
ہیں جہاں پر نئے پودے اگ جاتے ہیں ، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پرندے اور یہ مکھیاں یا ہماری ہر اک میں بڑھوتی کے لیے بہت اہم کردار ادا کرتی ہیں اگر اگر دنیا میں شہد کی مکھیاں ختم ہوجائیں تو کچھ ہی سال میں زندگی ختم ہو جائے گی گی۔۔