لاہور فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے چینی کی قیمتوں میں اضافے‘ کے سلسلے میں اتوار کے روز چیف فنانشل افسران (سی ایف او) اور آٹھ بڑے شوگر گروپس کے سربراہوں کو طلب کرلیا۔
ایف آئی اے نے چیف فنانشل افسران (سی ایف او) اور پی ٹی آئی کے جہانگیر ترین کی جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز کے سربراہان ، مریم نواز اور شریف فیملی کی چوہدری شوگر ملز کو 31 مارچ کو طلب کیا ہے ، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی رمضان شوگر ملز کو اپریل میں طلب کیا گیا ہے۔ 2 ، 7 اپریل کو کسان گروپ کی مدینہ شوگر ملز ، 8 اپریل کو حمزہ شوگر ملز اور شوگر اسکینڈل میں تین دیگر مالکان کو طلب کیا ہے ان شوگر گروپوں کے مالکان کو بعد کے مرحلے میں طلب کیا جائے گا۔
ایف آئی اے نے حال ہی میں ’قیاس آرائی پرائس‘ کے ذریعہ گذشتہ ایک سال کے دوران شوگر مافیا کی 1110 ارب روپے کی کمائی کا پتہ لگایا ہے اور اس میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا ہے۔
ایف آئی اے نے 40 ایجنٹوں کے 400 سے زیادہ بینک اکاؤنٹس منجمد کردیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ان کے اور قیمتوں میں اضافہ کرنے والوں کے خلاف بڑے پیمانے پر ثبوت مل رہے ہیں۔ اور جب ہمیں فرانزک شواہد کی اطلاع مل جائے گی تو گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔
ایف آئی اے لاہور کو یہ اطلاع ملی کہ کراچی میں 37 ایجنٹ کام کر رہے ہیں ، (ایف آئی اے کراچی) سات ایجنٹوں کو گرفتار کیا۔
انہوں نے کہا ، “مبینہ طور پر یہ کالا دھن قیمتوں میں اضافہ کے طور پر استعمال ہوا ہے اور لاہور ، ملتان ، فیصل آباد ، راولپنڈی ، حاصل پور اور بہاولپور سے تعلق رکھنے والے چینی کے 10 بڑے گروپ اس جرم میں ملوث ہیں۔”
ایف آئی اے لاہور نے گذشتہ نومبر میں منی لانڈرنگ ، دھوکہ دہی اور دیگر الزامات کے تحت شوگر اسکام میں جہانگیر ترین ، اس کے بیٹے علی ترین ، شہباز شریف ، اس کے بیٹوں حمزہ اور سلیمان کے خلاف بھی مقدمات درج کیے تھے لیکن ان کی گرفتاری کے لئے کوئی کوشش نہیں کی۔ ترین اور حمزہ تحقیقات میں شامل ہوئے تھے لیکن شہباز نے اس سلسلے میں اس کے سوالات کے جواب دینے کے لئے وقت مانگا تھا۔
ایف آئی اے نے شوگر اسکام میں وفاقی وزیر خسرو بختیار اور ان کے کنبہ کے افراد سے بھی تفتیش کی تھی تاہم ابھی انھیں کلین چٹ نہیں دی جارہی ہے۔