پاکستان (نیوز اویل)، جاپانی پیزا یا جاپانی پین کیک کہلایا جانے والا پکوان اکونومیاکی جاپان بھر میں بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ سب سے زیادہ جاپان کے شہر ہیروشیما میں مشہور ہے۔
اکونومیاکی کو پکانا نا بہت آسان ہے اور اس کو پکانے کے لئے گھر میں موجود کوئی بھی بچی ہوئی سبزیاں استعمال کی جا سکتی ہیں۔ مختلف خطوں میں اس پکوان کو مختلف طریقوں سے پکایا جاتا ہے۔
اس کے سب سے زیادہ ریستوران ہیروشیما میں ہیں۔ یہ یہاں سب سے زیادہ مشہور اس لئے بھی ہے کہ یہاں جب ایٹم بم گرایا گیا تو لوگوں نے پیٹ بھرنے کے لیے سب سے زیادہ اس پکوان کا استعمال کیا۔
جب دوسری جنگ عظیم میں امریکہ نے جاپان کے شہر ہیروشیما پر ایٹم بم گرایا تو وہ شہر تباہ ہو گیا۔ جو لوگ بچ گئے ان کو کھانے کے لیے کچھ میسر نہ تھا۔ کچھ لوگ ملبے میں سے چیزیں نکالتے اور ان کو ملا کر پکا
لیتے۔ آہستہ آہستہ شہر کو نئے سرے سے بنانا شروع کیا گیا اور کھانے کی جگہیں اور کھوکھلے کھلنے لگے۔ سب سے زیادہ جو پکوان بنایا جاتا وہ اس طرح بنایا جاتا ہے
کہ جو بھی اجزاء موجود ہوں، ان کو ملا کر پکا لیا جائے۔ آہستہ آہستہ اس پکوان کا نام پڑ گیا گیا اور یہ اکونومیاکی کہلایا۔ یہ پکوان یہاں کے لوگوں کی مرغوب غذا بن گیا۔
اکونومیاکی کی چٹنی نہایت لذیذ ہوتی ہے۔ اس میں تقریبا بیس طرح کے مصالحہ جات ڈالے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں کھجور، پیاز، سیب اور ٹماٹر ڈالے جاتے ہیں۔
اکونومیاکی کو بنانے کے لئے توے پر پہلے گھی ڈالا جاتا ہے۔ پھر اس پر بند گوبھی ڈالی جاتی ہے۔ اس پر کچھ پھلیاں اور سور کا گوشت اور سبزیاں ڈال کر پکایا جاتا ہے۔ اس کو جب پلٹا جاتا ہے تو یہ پین کیک کی شکل
میں آجاتا ہے۔ اس کے بعد اس کو رامن نوڈل کے گچھے پر رکھ دیا جاتا ہے۔ پھر انڈے تل کر نوڈلز اور پین کیک کو انڈوں پر رکھ کے اس پر ہری مرچیں، پیاز اور سمندر
میں اگنے والی نوری سی ویڈ ڈال کر پیش کیا جاتا ہے۔ آخر میں اس پر چٹنی ڈال کر کھایا جاتا ہے۔ یہ غذا ہیروشیما کے لوگوں کی روح تصور کی جاتی ہے۔