شادی کا مطلب ایک جانب خوشی ہوتا ہے تودوسری طرف یہ خوشی لڑکی کے اپنے میکے سے جدائی کے غم کے ساتھ ہوتا ہے۔ خوشی اور غم کے درمیان یہ وقت کسی بھی انسان کی زندگی کا یادگار ترین وقت ہوتا ہے۔
ماضی میں دلہن کو جب رخصت کروانے کے لیے بارات لے کر آیا جاتا تھا تو اس کے ساتھ ڈولی بھی ہوتی تھی جس میں بٹھا کر چار افراد اس سجی سجائی ڈولی اور دلہن کو بہت دھوم دھام سے سسرال لے کر جایا کرتے تھے-وقت کی ترقی نے ڈولی کی جگہ سجی سجائی گاڑی کو دے دی جس میں بٹھا کر دولہا اپنی دلہنیا کو لے کر جایا کرتا تھا۔
بارات کی تمام گاڑيوں میں دلہن کی گاڑی سب سے زیادہ سجی سجائی ہوتی تھی جس کو یا تو دولہا یا اس کا کوئی دوست چلا رہا ہوتا تھا جس میں شرمائی اور للجائی ہوئی دلہن کو بٹھا کر لے جایا جاتا ہے۔اس موقع پر اکثر لڑکیاں والدین کی جدائی کے خیال اور میکے کی سکھیوں سے بچھڑنے کے خیال سے روتے ہوئے اس گاڑی میں بیٹھتی ہیں اور سارے راستے سسرال والے پیار محبت سے اس کی دلجوئی کرتے رہتے ہیں-
مگر اب وقت کی رفتار نے ایک اور کروٹ لی ہے اور حالیہ دنوں میں ایک ایسی دلہن کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جو کہ اپنی بارات کو خود ڈرائيو کر کے سسرال لے کر جا رہی ہے –
یہ واقعہ سری نگر کشمیر میں بارہ مولا کے مقام پر پیش آیا جس میں ثنا شبنم کی شادی شیخ عامر کے ساتھ 22 اگست کو ہوئی۔ شیخ عامر جو کہ پیشے کے اعتبار سے ایک وکیل ہیں اور انڈین نیشنل کانگریس کے لیڈر بھی ہیں ان کا اپنی شادی کے حوالے سے یہ کہنا تھا کہ ان کی خواہش تھی کہ وہ اپنی شادی کے موقع پر کچھ ایسا کرنا چاہتے تھے کہ ان کی دلہن ثنا خود کو بہت خاص سمجھیں۔اس وجہ سے انہوں نے یہ فیصلہ کیا کہ شادی کے وقت دلہن کو لے کر آتے وقت خود گاڑی چلانے کے بجائے ثنا کو موقع دیں کہ وہ گاڑی خود چلا کر اپنی بارات کو رخصت کروا کر سسرال لے کر آئيں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بات پر لوگ کافی حیران ہوئے مگر انہیں لوگوں کی باتوں سے زيادہ ثنا کی خوشی عزیز تھی-مگر عامر کے والدین نے ان کے اس فیصلے میں ان کا بہت ساتھ دیا اور سپورٹ کیا۔ اس حوالے سے جب ثنا سے دریافت کیا گیا تو ان کا یہ کہنا تھا کہ وہ عامر کے اس فیصلے کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتی تھیں۔ جب عامر نے انہیں کہا کہ بارات لے جانے والی گاڑی ثنا چلائیں گی اور ڈرائيونگ سیٹ ان کے لیے چھوڑ دی تو کچھ لمحوں کے لیے وہ نروس ہو گئيں کہ اتنے بھاری بھرکم لباس کے ساتھ وہ ایسا کیسے کر پائيں گی مگر عامر کی سپورٹ سے یہ ممکن ہو سکا-
اس حوالے سے سوشل میڈيا صارفین نے مختلف ردعمل ظاہر کیے کچھ نے اس عمل کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ یہ تو معاملہ الٹا ہو گیا اور دولہے کے بجائے دلہن اس کو رخصت کروا کر لے آئی جب کہ کچھ افراد نے اس کو آئيندہ زندگی کے لیے ایک بہترین پیغام قرار دیا-جس سے یہ سبق ملتا ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کے ساتھ برابری کی بنیاد پر زندگی گزاریں گے اور ایک دوسرے کی سپورٹ اور تعاون سے زندگی کی گاڑی کو رواں دواں کریں گے-ثنا شبنم کا یہ عمل اگرچہ رسومات کے خلاف ہے مگر کیا آپ اس کو سپورٹ کرتے ہیں ؟ اپنا جواب کمنٹ میں بتائيں