پاکستان (نیوز اویل)، سلطان قطب الدین ایبک کے نام سے کون واقف نہیں ہو گا لیکن شاید آپ یہ نہیں۔ جانتے کہ پورے ہندوستان پر حکومت کرنے والا یہ سلطان ایک غلام تھا ۔
ایک مرتبہ ایک تاجر غلاموں کی ایک منڈی میں گیا۔تو اس کو وہاں پر ایک بچہ بہت پسند آ گیا تو تاجر نے اس بچے کے پاس جا کر پوچھا کہ تمہارا نام کیا ہے تو اس بچے نے کہا کہ میں آپ کو اپنا نام بتا کر اپنے نام کی توہین نہیں کرنا چاہتا
تو وہ تاجر بہت زیادہ حیران ہو ا اور پوچھا کہ اس نے ایسا کیوں کہا تو اس بچے نے جواب دیا کیوں کہ میں ایک غلام ہوں تو جو نام آپ میرے لیے تجویز کریں گے میرا وہی نام ہو گا ، تاجر اس بچے کی ذہانت اور فرمابرداری سے بہت متاثر ہوا ۔
اور اس کو خرید کر گھر لے آیا ۔ اور اس کے بعد اسے گھڑسواری سیکھائی اور نیزہ بازی بھی سیکھائی اور وہ بچہ تمام چیزوں میں خوب ماہر ہوگیا ۔
ایک مرتبہ شہاب الدین غوری جو کہ غزنی کا بادشاہ تھا وہ گھڑسواری کا مقابلہ دیکھ رہا تھا کہ یہ تاجر قطب الدین ایبک کو شہاب الدین غوری کے پاس لے گئے اور کہا کہ بادشاہ سلامت میرا یہ غلام بہت ماہر ہے اور اس کو گھڑسواری میں کوئی نہیں ہرا سکتا ۔
تو شہاب الدین محمد غوری نے کہا کہ لڑکے گھوڑے کو کتنی تیزی سے بھگا سکتے ہو تو اس قطب الدین ایبک نے کہا کہ میں گھوڑے کو تیزی سے بھگانا کوئی مہارت نہیں ہوتی بلکہ گھوڑے کو اپنا فرمانبردار بنانا مہارت ہوتی ہے۔
تو بادشاہ نے قطب الدین کو اپنا ایک بہترین گھوڑا دیا قطب الدین نے فورا گھوڑے پر بیٹھ کر چلا گیا جب وہ واپس آیا تو سب بہت زیادہ حیران ہوئے کیونکہ گھوڑا اپنے قدموں کے نشانوں پر ہی واپس آ رہا تھا شہاب الدین غوری یہ دیکھ کر بہت زیادہ متاثر ہوا اور ان کو تاجر سے خرید لیا۔ اور بعد میں یہی غلام پورے ہندوستان کا بادشاہ بنا اور قطب الدین ایبک کے نام سے مشہور ہوا ۔