پاکستان (نیوز اویل)، ربنا ایک ایسا لفظ ہے جو کہ قرآن میں اور متعدد بار دعاؤں میں آیا ہے ل۔ ربنا کہہ کر جب رب کو پکارا جاتا ہے تو اس سے قربت کا رشتہ محسوس ہوتا ہے۔ اکثر دعائیں یا ربنا سے شروع ہوتی ہیں۔ ربنا ایک ایسا لفظ جس کو پڑھا جائے تو دل میں اللہ کی محبت بڑھتی جاتی ہے۔ اس کو پڑھنے کی بہت کرامات ہیں۔
رب کا مطلب ہے پروردگار، پالنے والا، مالک یا ایسی ذات جو جو بااختیار ہو۔ سب سے پہلے رب کا لفظ قرآن پاک میں سورۃ فاتحہ میں استعمال ہوا ہے۔ سورۃ فاتحہ میں آیا ہے کہ کہ اللہ ہی کے لئے تمام تعریفیں ہیں جو کہ تمام جہانوں کا رب ہے۔
تقریبا 968 مرتبہ قرآن پاک میں رب لفظ استعمال ہوا ہے۔ جس سے اللہ تعالی کی اس صفت کی اہمیت معلوم ہوتی ہے۔ اللہ تعالی تمام جہانوں کا رب یعنی پالنے والا ہے۔
اس کی رحمت کے خزانے کبھی خالی نہیں ہوتے۔ وہ بہت بے نیاز ہے اور انسان کے گناہوں کے باوجود بھی اس کو نوازتا رہتا ہے۔ انسان نہ بھی مانگے تو بھی اس کو عطا کرتا ہے۔
انسان ناشکری کرے تو بھی اسکی پکار سنتا ہے۔
لہذا اللہ ہی ہے جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔ اس دنیا میں اللہ لوگوں کو ذریعہ بنا دیتا ہے لیکن اصل پالنے والا اللہ ہی ہے۔ جو لوگ اس دنیا میں اللہ کے بندوں کی پرورش کررہے ہوتے ہیں وہ دراصل اللہ کے حکم اور اللہ کی مرضی اور توفیق کے مطابق ہی عمل کر رہے ہوتے ہیں۔
رب اتنا پیارا کلمہ ہے کہ جب بھی انسان اللہ کو رب کہہ کر پکارتا ہے تو اللہ فورا اس کی پکار پر لبیک کہتا ہے کیونکہ اللہ کو خود اپنی یہ صفت بہت محبوب ہے۔
یا ربنا کا وظیفہ بہت فائدے مند ہے۔
اگر رات کو بعد نماز عشاء گیارہ گیارہ مرتبہ اول آخر درود شریف پڑھ کر سات مرتبہ یا ربنا پڑھا جائے اور جو بھی دعا کی جائے تو وہ دعا ضرور قبول ہوتی ہے۔