پاکستان (نیوز اویل)، ایک ہی درخت سے 300 قسم کے آم… 82 سالہ شخص نے یہ سب کیسے ممکن کیا؟
۔
آم ایک نہایت خوش ذائقہ پھل ہے جو ہر کسی کو پسند ہوتا ہے۔ اسی لیے اس کو پھلوں کا بادشاہ بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی مختلف اقسام ہوتی ہیں جو اپنی خوشبو اور اپنے ذائقے کی بنا پر ایک
دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں۔
یوں تو بہت سے لوگ آم کے باغ لگاتے ہیں اور کاروبار کرتے ہیں لیکن ایک ایسا شخص بھی ہے
جس کو مینگو مین کہتے ہیں۔
لکھنؤ سے تعلق رکھنے والے کلیم اللہ خان کو مینگو مین اس لیے کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنے آموں کے باغ میں موجود 120 سالہ پرانے آم کے درخت سے گرافٹنگ کے ذریعے 300 طرح کے آم حاصل کیے۔
کلیم اللہ خان نے کم عمری میں ہی تعلیم چھوڑ دی تھی اور اپنے باغ کی دیکھ بھال کرنا شروع کر دی تھی۔ انہوں نے گرافٹنگ کے تجربات بات کرنے شروع کیے۔
انہوں نے ایک درخت کی شاخ کو دوسرے درخت کی شاخ سے جوڑا اور اس سے ایسے پھل حاصل کیے جن میں ان دونوں درختوں کی خصوصیات موجود تھیں۔
اسی تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے انہوں نے تین سو قسم کے آم 120 سال پرانے درخت سے حاصل کیے اور مینگو مین کے نام سے مشہور ہوگئے۔
کلیم اللہ خان نے آموں کی ان مختلف اقسام کو بہت دلچسپ نام دیے ہیں مثلا آم کی ایک قسم کو سچن ٹنڈولکر جبکہ ایک اور قسم کو ایشوریہ رائے کا نام دیا ہے۔
بھارتی حکومت کی طرف سے ان کو پدم شری اعزاز سے نوازا گیا اور وہ سعودی عرب کا سرکاری دورہ بھی کر چکے ہیں جس میں انہوں نے وہاں جا کر ذراعت سے متعلق اپنے فن سے وہاں کے لوگوں کو روشناس کرایا۔