کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں حزب اختلاف کی جماعتوں کے رہنماؤں نے حکومت پر ایوان کے پر امن ماحول کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ وہ وزیر اعلی جام کمال خان الانی کے خلاف ایف آئی آر درج کریں گے اور بجٹ اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے اور حزب اختلاف کے بارے میں مخلوط حکومت کے رویہ کے خلاف اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔
مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے ایم این اے مولانا عبد الواسع ، بلوچستان اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما ملک سکندر خان ، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل ملک نصیر احمد شاہوانی اور پختونخواہ کے پارلیمانی رہنما ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زری نے الزام لگایا کہ حکومت کے خلاف اپوزیشن کے پرامن احتجاج کے باوجود حکومت خود ہی صورتحال کو خراب کررہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے حزب اختلاف کی جماعتوں کے مظاہرہ کرنے والے ایم پی اے کو اسمبلی عمارت سے ہٹانے کی کوشش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے عمارت کے جنگلے کو بکتر بند گاڑی سے ہٹانے کی کوشش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ سے چار ایم پی اے اور حزب اختلاف کی جماعتوں کے 10 کارکن زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اپوزیشن جماعتوں کے مطالبات تسلیم کرنے کے بجائے طاقت کا استعمال کرتی ہے۔
اپوزیشن رہنماؤں نے کہا کہ بطور منتخب اراکین اسمبلی اپنے حلقوں میں سرکاری رقوم خرچ کرنا ان کا حق ہے۔