جب ایک مرتبہ حضورِ اکرم ﷺ اپنے صحابہ کے ساتھ تشریف فرما تھے کہ حضرت فاطمہ نے ان کو شہد کا ایک پیالہ پیش کیا، اور شہد کے پیالے میں ایک بال گر گیا تو حضورِ اکرم ﷺ نے فرمایا۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک انتہائی سبق آموز واقعہ، جو ہر مسلمان کے لیے مشعل راہ!

پاکستان (نیوز اویل)، ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے صحابہ کرام کی محفل میں موجود تھے اور انہوں اکرام میں حضرت عمر حضرت علی حضرت عثمان اور حضرت ابوبکر صدیق شامل تھے یعنی کہ چاروں خلفاء راشدین موجود تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے صحابہ کے لیے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا شہد کا پیالہ لے کر آئیں وہ شہد کا پیالہ انتہائی خوبصورت اور بہت چمک دار تھا۔

 

 

جب حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا وہ شہد کا پیالہ لے کر آئیں تو اس میں ایک بال نہیں گر گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ بال دیکھا تو آپ نے تمام صحابہ سے کہا کہ اس پیالے کے بارے میں اس میں موجود شہد کے بارے میں اور اس شہد میں موجود بال کے بارے میں آپ لوگ کیا رائے دیں گے

 

 

یہ کہتے ہوئے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ پیالہ حضرت ابوبکر صدیق کی طرف بڑھا دیا تو حضرت ابوبکر صدیق نے اس پیالے کو دیکھتے ہوئے سوچ بچار کے بعد جواب دیا کہ میرے نزدیک اس پیالے کا مطلب ہے ایک مومن کا دل جو کہ اس پیالے کی طرح خوبصورت ہوتا ہے ہے اور اس پیالے میں موجود یہ شہد اس مومن کے دل میں موجود وہ ایمان ہے جو اللہ اور اس کے رسول پر رکھتا ہے جبکہ اس ایمان پر قائم رہنا اتنا ہی مشکل ہے جتنا کہ یہ بریک بال۔

 

 

حضرت ابوبکر صدیق کے بعد وہ پیالہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے ہاتھ میں جاتا ہے تو وہ فرماتے ہیں کہ یہ پیالہ ایک حکومت کی طرح ہے اور اور حکمرانی کرنا اتنا ہی میٹھی چیز ہے جتنا کہ یہ شہد لیکن اس حکمرانی میں اور اس حکومت میں عدل و انصاف کرنا بال کی طرح باریک ہے یعنی بہت مشکل ہے ۔ اس کے بعد حضرت علی کی باری آئی تو انہوں نے کہا کہ ان کے نزدیک ایک مہمان اس پیالے کی طرح خوبصورت ہوتا ہے اور اس کی مہمان نوازی اس پیالے میں موجود شہد کی طرح میٹھی ہوتی ہے لیکن اسی مہمان کی مہمان نوازی کرکے اس کو خوش کر دینا اس بال کی طرح بڑی اور مشکل ہے۔

 

 

اس کے بعد حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خود اس پیالے کو دیکھتے ہوئے اپنی رائے دیتے ہیں ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ جو پیالا ہے ہے جو اتنا خوبصورت ہے یہ اللہ کی معرفت کی طرح ہے اور اگر کسی شخص کو معرفت الہی حاصل ہو جاتی ہے ہے تو وہ چیز اس شہد کی طرح مٹھاس سے بھرپور ہے اور شیریں ہے اور اللہ کی معرفت حاصل کرنے کے بعد بعد اللہ کی پیروی کرنا اور اس معرفت پر قائم رہنا اس بال سے زیادہ باریک ہے۔

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *