پاکستان (نیوز اویل)، عامر چیمہ ، جن کا اصل نام عامر عبدالرحمٰن تھا وہ اپنے والدین کے اکلوتے بیٹے اور حافظ آباد کے رہائشی تھے ۔ انہوں نے فیصل آباد سے ٹیکسٹائل انجینیرنگ کی ڈگری حاصل کی تھی
اور لاہور کی ایک یونیورسٹی میں لیکچرار کی خدمات بھی سرانجام دیتے رہے ۔ اور اس کے بعد جوب چھوڑ کر وہ 2004 میں جرمنی چلے گئے تھے وہاں وہ پڑھائی کی غرض سے گئے تھے اور انتہائی قابلیت کے ساتھ انہوں نے وہاں سے اپنی ڈگری کے تین سمسٹر مکمل کیے تھے اور اب ان کا آخری سمسٹر چل رہا تھا ،
اور اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخانہ خاکے جاری کیے گئے تھے جو پہلے جرمنی میں اور پھر اس کے علاوہ 22 ممالک میں شائع کیے گئے تھے اور ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کی جا رہی تھی ،
عامر چیمہ ان سب حرکات کی وجہ سے شدید بے قرار تھے اور وہ ایک دن اس اخبار کے دفتر چلے جہاں پر یہ خاکے شائع کئے گئے تھے ، اور ایڈیٹر کے کمرے میں گھس کر اس کو خ ن ج ر کے وار کر کے شدید ز خ م ی کر دیا،
اتنے میں سکیورٹی اور عملہ وہاں پر پہنچ گئے اور انہوں نے عامر چیمہ کو پکڑ لیا اور پولیس نے ان کو گرفتار کرلیا ، گستاخانہ خاکے جاری کرنے والا یہ ایڈیٹر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جہنم واصل ہوا،
جرمن پولیس نے ان کو کئی روز تک جسمانی اور ذہنی ٹارچر کیا اور یہاں تک کہا کہ وہ ٹی وی پر آکر یہ بات مان لیں کہ وہ ذہنی مریض ہے لیکن عامر چیمہ نے ان کی تمام باتیں ماننے سے انکار کر دیا اور کہا کہ میں نے خود ہی اپنے ہوش و حواس میں کیا ہے
کیونکہ اس بدبخت نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی تھی۔ اور انہوں نے کہا کہ اگر آئندہ بھی کوئی ایسا کریں کہ وہ اس کے ساتھ بھی یہی سلوک کریں گے، آپ یہ بات سن کر جرمن پولیس نے آپ کے ناخن ا ک ھ ا ڑ دیے ۔
ڈرل مشین کے ساتھ آپ کے گھٹنوں میں سراخ کر دیے اور گرم استری لگا کر آپ کو شدید ا ز ی ت دی گئی اور آپ بے ہوش ہو گئے اور آپ کی شہ رگ ک ا ٹ دی گئی ،
ان کا جسد خاکی 10 دن بعد لاہور آیا اور ان کے جنازے میں 5 لاکھ سے زائد لوگ شامل ہوئے اور ہر کوئی چاہتا تھا کہ وہ اس عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کندھا دے۔