لاہور(ویب ڈیسک) ریلوے میں کنٹریکٹ پر بھرتی ملازمین کو مستقل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔پاکستان ریلوے کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں
کہا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں گریڈ 11 سے 15 کے ملازمین کو مستقل کیا جائے گا۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ فروری 2015 تک بھرتی ہونے والے ملازم
مستقل کیے جائیں گے۔ پاکستان ریلوے نے پی ایم پیکج ملازمین کے کوائف 10 دسمبر تک حکام کو بھیجنے کا حکم دیا ہے۔پی ایم پیکج کے تحت دوران سروس وفات پانے والے ملازمین کے بچوں کو بھرتی کیا جاتا ہے۔دوسری جانب ملازمین نے مطالبہ کیا ہے کہ پی ایم پیکج کے تحت
گریڈ 1سے 10 تک کنٹریکٹ ملازمین کو بھی مستقل کیا جائے۔ دوسری جانب نیوزی لینڈ میں موجود پاکستانی کھلاڑیوں پر آئیسولیشن کی پابندیوں میں نرمی کردی گئی۔رپورٹس کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کے درمیان رابطے کے بعد یہ پیش رفت دیکھنے میں آئی۔پاکستان کی ٹیم ٹی20 اور ٹیسٹ سیریز کھیلنے کے لیے چند دن قبل ہی
نیوزی لینڈ پہنچی تھی جہاں پہنچنے کے بعد قومی ٹیم کے 6 کھلاڑی کورونا وائرس سے متاثر پائے گئے تھے۔ان اراکین کے ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد آئسولیشن میں قومی ٹیم کو ٹریننگ کے لیے دیا گیا استثنیٰ واپس لے لیا گیا تھا۔ نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے کھلاڑیوں کی جانب سے قرنطینہ کی پابندیوں کی خلاف ورزی پر آخری وارننگ دی تھی اور مزید خلاف ورزی کی صورت میں قومی ٹیم کا دورہ ختم ہونے کا بھی امکان تھا۔تاہم اب نیوزی لینڈ میں موجود قومی اسکواڈ کو دوبارہ چہل قدمی کی
اجازت مل گئی ہے اور اسپورٹ اسٹاف اور کھلاڑی اپنے اپنے گروپ کے لیے مقررہ مخصوص اوقات میں چہل قدمی کرسکتے ہیں۔چہل قدمی کی یہ اجازت اسکواڈ کے ان اراکین کو ملی ہے جن کے مسلسل دو ٹیسٹ منفی آچکے ہیں۔قومی اسکواڈ کے اراکین ہوٹل سے متصل گراؤنڈ میں چہل قدمی کریں گے، اس کے علاوہ انہیں بالکنیوں میں جانے کی اور آپس میں گفتگو کی بھی اجازت دے دی گئی ہے۔پی سی بی نے نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ سے قومی
کھلاڑیوں کی ٹریننگ بھی جلد بحال کرنے کی درخواست کی۔ادھر نیوزی لینڈ کی وزارت صحت کی جانب سے پہلے ٹیسٹ میں مثبت رپورٹ ہونے والے ممبرز کے دوسرے ٹیسٹ کی رپورٹ کا انتظار ہے، قومی اسکواڈ کا اب اگلا کورونا ٹیسٹ 30 نومبر کو ہوگا۔اس بات کا بھی انکشاف ہوا تھا کہ نیوزی لینڈ پہنچنے کے بعد آئسولیشن کے پہلے دن پاکستانی دستے کے کچھ اراکین نے قوانین اور پروٹوکولز کی خلاف ورزی کی جس پر تاحال کسی بھی قسم کی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی لیکن نیوزی لینڈ کرکٹ حکام نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو کرکٹرز کے اس غیرسنجیدہ طرز عمل سے آگاہ کردیا تھا۔ پاکستان کی ٹیم تین ٹی20 اور دو ٹیسٹ میچز کی سیریز کے لیے 23 نومبر کو نیوزی لینڈ روانہ ہوئی تھی۔