پاکستان (نیوز اویل)، حضرت آدم علیہ السلام کچھ زمین پر اتار دیا گیا تھا تو اس کے بعد وہ بہت زیادہ پریشان ہوئے اور انہوں نے اللہ تعالی سے پوچھا کہ آسمان پر تو طواف بھی ہوتا تھا
اور آپ کی عبادت بھی ہوتی تھی تو اب میرے لیے زمین پر عبادت کی رہنمائی فرمائیں تو اللہ پاک نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو بھیجا اور حضرت آدم سے کہا کہ تمہیں نشان دکھا دیے جائیں گے تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے ایک جگہ پر جہاں پر جھاگ بنی ہوئی تھی
وہاں پر اپنا پاؤں مارا اور ساتوں زمینوں کی بنیاد رکھی اور اس کے بعد چاروں طرف ایک لکیر کھینچی گئی جیسے دیوار کھینچ دی گئی ہو اور یہی طواف کی جگہ بن گئی اور یہ سب سے پہلا خانہ کعبہ تھا جو زمین پر بنایا گیا اور اس خانہ کعبہ کو آسمان پر اس وقت اٹھا لیا گیا تھا جب طوفان نوح آیا تھا ،
اس کے بعد لوگ اس اس جگہ کو مقدس سمجھتے تھے اور اسے عبادت کرتے تھے اور پھر حضرت ہاجرہ اور حضرت ابراہیم علیہ السلام مکہ تشریف لے کر آئے اور حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کو خانہ کعبہ کی تعمیر کا حکم دیا گیا
تو اس وقت بادلوں کا ایک ٹکڑا آسمان پر آ گیا جس نے اس جگہ پر سایہ کیا جہاں پر خانہ کعبہ کی بنیاد رکھی جا نی تھی اور اور سمت متعین کی ۔ پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام نے خانہ کعبہ کی تعمیر کی ۔
اور روایات میں یہ بات آئی ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس جگہ کو دیکھا تھا تھا جہاں پر حضرت جبرائیل علیہ السلام نے خطاب کیا تھا اور اس جگہ کو اتنا کھودا گیا تھا کہ وہاں سے وہ جگہ نمودار ہوگئی تھی
جہاں پر حضرت آدم علیہ السلام نے خانہ کعبہ کی بنیاد رکھی تھی ، یعنی خانہ کعبہ بالکل اسی جگہ پر بنایا گیا تھا جہاں پر حضرت آدم علیہ السلام نے بنیاد رکھی تھی ۔
اور رہتی دنیا تک خانہ کعبہ قائم رہے گا اور لوگ ہر سال یہاں پر عمرہ اور حج کرنے کے لیے آتے رہیں گے خانہ کعبہ ہی دنیا میں اس پوری زمین پر وہی جگہ ہے جہاں پر بغیر رنگ و نسل اور امیری اور غریبی کے فرق کے لوگ یہاں اکٹھے ہوتے ہیں اور اپنے رب کی عبادت کرتے ہیں اور ایک ہی رب کے سامنے جھک جاتے ہیں اور اپنی حاجت بیان کرتے ہیں ۔