پاکستان (نیوز اویل)، حضرت سلمان فارسیؒ نے اُن سے معذرت کی کہ میں کھانا نہ بنا سکا، مہمانوں نے کہا اپنے نبیﷺ کو کہو کہ ہمارے کھانے کا انتظام کرے۔ تو حضرت سلیمان فارسیؒ نے۔۔
۔
ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مہمانوں کی ذمہ داری حضرت سلمان فارسی کو سونپی۔ حضرت سلمان فارسی نے دو دن تک ان کی مہمان نوازی کی اور
ان کے لیے کھانا پکایا۔ تیسرے دن وہ کھانے کے وقت پر نیند میں چلے گئے اور جب نیند سے جاگے تو دیکھا کہ مہمان کھانے کے انتظار میں ہیں۔ انہوں نے مہمانوں سے معذرت کی کہ وہ نیند کی وجہ سے کھانا نہیں بنا سکے تو مہمانوں نے کہا کہ اپنے نبی اسے کہو کہ وہ ہمارے لئے کھانے کا انتظام کریں۔
لہذا حضرت سلمان فارسی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے سارا ماجرا بیان کیا۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بتایا کہ لنگر کی ذمہ داری حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں ہے۔
حضرت حضرت سلمان فارسی جب حضرت اسامہ کے پاس پہنچے تو معلوم ہوا کہ لنگر تو تقسیم ہو چکا ہے۔ جب ان مہمانوں کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ نبی کریم
صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانے کے لیے روانہ ہوئے۔ ان کا ارادہ تھا کہ وہ جاکر حضرت اسامہ اور حضرت سلمان فارسی کی شکایت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کریں گے۔
جب وہ دربار اقدس میں پہنچے تو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دیکھتے ہی فرمایا کہ ان کے ہونٹوں پر سیاہ گوشت کے نشان ہیں تو دونوں مہمان بہت
حیران ہوئے اور بولے کہ ہم نے تو کھانا ہی نہیں کھایا۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ تم نے سلمان اور اسامہ کی برائی کی ہے۔
یعنی کہ سلمان اور اسامہ کی برائی کرنا ایسا ہے جیسے تم اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھا رہے ہو۔
اس موقع پر اللہ تعالی نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل فرمائی جس میں مسلمانوں کو غیبت، ایک دوسرے کی برائی کرنے اور ایک دوسرے کے عیب تلاش کرنے سے منع کیا گیا اور یوں فرمایا گیا کہ اپنے مسلمان
بھائی کی برائی کرنا یوں ہے جیسے کسی نے اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھایا ہو۔ اس لیے اللہ سے کسی کی غیبت کرنے یا عیب تلاش کرنے کے گناہ کی توبہ کرنی چاہیے۔