پاکستان (نیوز اویل)، ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم امامت کروا رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنی دیر تک سجدہ سے سر نہ اٹھایا یہ عصر کی نماز کا پہلا رکوع تھا
اور جب سجدے سے سر اٹھایا اور نماز مکمل کرلیں تو اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کہاں ہیں تو حضرت علی رضی اللہ عنہ پچھلی صف سے نکل کر آ گئے
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ علی یا تم نے پہلی صف میں کھڑے ہوکر نماز پڑھنے کے فضائل نہیں سنے تو حضرت علی نے کہا کہ میں نے سنی ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا تو کیا واقعہ پیش آیا جو تم آخری صف میں کھڑے ہو ،
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ میں میں حضرت بلال کے اذان دینے کے بعد مسجد میں آ گیا تھا اور نوافل بھی ادا کیے تھے اس کے بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پہلی صف میں ہی کھڑا ہو کر نماز پڑھنا شروع کیا
تو مجھے شبہ ہوا کہ میرا وضو نہیں ، تو میں فوراً گھر چلا گیا اور جب میں گھر گیا تو وہاں پر میں نے حسن اور حسین کو آواز دی لیکن کسی نے میری آواز نہ سنی اور میں بہت زیادہ بے چین ہو گیا تھا کیونکہ مجھے پانی نہیں مل رہا تھا ،
اس کے بعد میرے ساتھ بہت عجیب واقعہ پیش آیا یا جس کی مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا ہوا ہوا تو حضرت علی نے کہا کہ جب میں پانی تلاش کر رہا تھا
تم مجھے اپنے طرف سے ایک آواز سنائی دی میں نے دیکھا کہ ایک پیالہ جو کہ سونے کا بنا ہوا ہے وہ میرے سامنے آیا ہے اور اس کے اوپر سبز مال دیا ہوا ہے جب میں نے وہ رومال اُٹھایا تو اس کے نیچے پانی تھا لیکن پانی اتنا خوبصورت اور شفاف تھا کہ میں خود حیران رہ گیا ،
اس کے بعد میں نے اس پانی سے وضو کیا اور رومال سے پانی صاف کیا اور جب میں نے وضو کر لینے کے بعد پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہاں پر کوئی نہیں تھا یعنی مجھے نہیں پتا کہ وہ پانی کون لے کر آیا ،
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دیئے اور فرمایا کہ علی وہ پیالا جو تمہارے پاس آیا تھا وہ حضرت جبرائیل علیہ السلام لے کر آئے تھے اور وہ رومال حضرت میکائیل علیہ السلام لے کر آئے تھے اور مجھے حضرت اسرافیل علیہ السلام نے روکے رکھا کہ میں سجدے سے سر نہ اٹھا وں ۔