پاکستان (نیوز اویل)، حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ جب بھی مجھ پر مصیبت آتی ہے میں اللہ تعالی کی نعمت کو یاد کرتا ہوں
اور میری ہر مصیبت بھول جاتی ہے ، ایک تو یہ کہ اللہ تعالی نے مجھے اس مصیبت میں ڈالا ہے تو وہ قیامت کے دن مجھے بڑی مصیبت سے نجات دے گا ، دوسرا یہ کہ یہ مصیبت کے علاوہ اسے کوئی بڑی مصیبت بھی تو آ سکتی تھی ، تیسری یہ کہ کہ انکل نے مجھ پر دنیا کی آزمائش ڈالی ہے دین کی آزمائش نہیں ڈالی ۔
کبھی بھی غریبوں کو حقارت کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ خلیفہ وقت تھے اور اس وقت وہ جمعہ کے دن دن مسجد میں لیٹ تشریف لے کر آئے
اور اس پر ان سے کہا گیا کہ آپ جلدی آیا کریں آپ کا مزید انتظار نہیں کیا جاسکتا جس پر حضرت عمر نے کہا کہ میرے پاس ایک ہی کرتا ہے اور وہ میری بیوی نے دھو دیا تھا میں نے اس کو خشک کرکے پہن کر آ نا تھا اس لیے لیٹ ہو گیا۔
اس کے علاوہ جو بھی یتیم اور مسکین ہو اس کے سر پر ہاتھ رکھنا چاہیے اس کی مدد کرنی چاہئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی ارشاد ہے کہ جو یہ ٹیموں اور مسکینوں کی کفالت کرتا ہے وہ جنت میں میرے ساتھ ساتھ ہوگا۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے صحابہ سبھی مریضوں اور مسکینوں کی مدد کیا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ آپ پر جان چھڑکتے تھے اور آپ کی ہر بات بات مانتے تھے اور آپ کی ہر بات پر عمل کرتے ۔