جب آپﷺ خانہ کعبہ میں داخل ہوئے توخانہ کعبہ کو تالہ لگا ہوا تھا۔ چابی عثمان ابن طلحہ جوکہ اس وقت عثمان نہیں تھا
اس کے پاس تھی۔ عثمان ابن طلحہ نے خانہ کعبہ کے دروازے کو تالہ لگایا اور چھت پر چڑھ گیا۔جب حضرت محمدﷺ نے چابی مانگی تو لوگوں نے بتایا کہ وہ عثمان ابن طلحہٰ کے پاس ہے
اور جب لوگوں نے اس کو ڈھونڈاتو وہ خانہ کعبہ کی چھت پر ملے۔ جب ان سے حضرت علی ؓ نے چابی مانگی تو انہوں نے جواب دیا کہ اگر میں یہ یقین رکھتا کہ محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں تو میں کعبہ کو پہلے ہی کھول دیتا اس کو یقین نہیں تھا کہ محمدﷺ اللہ کے نبی ہیں۔
یہ سب دیکھ کر حضرت علی ؓ نے عثمان ابن طلحہ سے چابی چھینی او ر خانہ کعبہ کا دروازہ کھول دیا۔ آپﷺ خانہ کعبہ کے اندر داخل ہوئے اور دو رکعتنما ز ادا کی۔عباس ابن مطلب جو حضرت محمدﷺ کے چچا تھے اس وقت وہاں موجود تھے انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول ﷺ آپجانتے ہیں کہ میں اور میرا خاندان حاجیوں کو پانی پلانے کے انچارج ہیں اگر آپ خانہ کعبہ کی چابی بھی ہمیں دے دیں۔
تو ہمارے لیے باعث رحمت ہوگا۔ جب ضرورت ہوگی تو ہم خانہ کعبہ کا دروازہ کھول بھی دیا کریں گے اور بند بھی کردیں گے ۔اسی وقت جبرائیل ؑ وحی لیکر حاضر ہوئے یہ واحد آیت تھی جوکہ خانہ کعبہ کے اندر نازل ہوئی۔ جبرائیل ؑ نے فرمایا کہ اللہ آپ کو حکم دیتا ہے کہ امانتوں کو ان کی طرف لٹا دو جن سے وہ تعلق رکھتی ہیں۔ یعنی خانہ کعبہ کی چابی عثمان ابن طلحہ ٰ کو لٹا دیں۔ یہ سن کر آپ ﷺ نے حضرت علی ؓ سے کہا کہ فوراً یہ چابی عثمان ابن طلحہ ٰ کو لٹا دو اور نامناسب رویہ اختیار کرنے کی معافی مانگو۔ حضرت علی ؓ عثمان ابن طلحہ ٰکے پاس گئے انہیں چابی دی اور اپنے رویہ کی معافی مانگی۔
حضرت جبرائیلؑ دوبارہ تشریف لائے اور اس دفعہ کسی آیت کی وحی کیلئے نہیں بلکہ محمدﷺ کوہدایت دینے کیلئے آئے تھے کہ اٹھو اور عثمان ابن طلحہٰ سے کہہ دو کہ خانہ کعبہ کی چابی اب قیامت تک ان کے اور ان کے خاندان والوں کے پاس رہے گی ۔آپ کو بتاتے چلیں آج بھی خانہ کعبہ کی چابی عثمان ابن طلحہ ٰ کے ہی خاندان والوں کے پاس موجود ہے۔ سعودی عرب جائیں تو دیکھیں گے کہ اس صحابی کی فیملی کو پولیس پروٹوکول حاصل ہے اور گورنمنٹ کی طرف سے سکیورٹی بھی۔