حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا دن، آپ کی وصیت، امام علی علیہ السلام نے نماز جنازہ ادا کی۔۔۔۔

پاکستان (نیوز اویل)، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نہایت خراب طبیعت کے باوجود بھی حضرت علی اور حضرت ابن عباس کے سہارے مسجد میں تشریف لائے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان فتنوں کو کچل دیں

 

 

 

جو کہ سر اٹھا رہے تھے۔ یہ فتنہ پرور لوگ ہی تھے کہ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لشکراسامہ کے ساتھ جانے کی تلقین کی تو انہوں نے اس حکم سے روگردانی کی۔

 

 

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو باور کرایا کہ فتنہ ان کی طرف بڑھ رہا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ اللہ نے جو چیزیں حلال کرادی تھیں میں نے انہیں تم پر حلال قرار دیا ہے۔ اور جو چیزیں اللہ نے حرام قرار دی گئی تھی ان کو میں نے بھی حرام قرار دیا ہے۔

 

 

 

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلقین کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے روگردانی نہ کی جائے۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات کے نزدیک ایک مرتبہ یہ بھی فرمایا کہ میں تم کو ایک

 

 

وصیت لکھ کر دیتا ہوں کہ جس پر اگر تم عمل کرو گے تو گمراہ نہ ہو گے۔ لیکن حضرت عمر بن خطاب نے فرمایا کہ آپ پر بیماری کا غلبہ ہے لہذا یہ عذر بنا کر ان کو قلم اور کاغذ نہ دیا گیا۔ اور حضرت عمر نے فرمایا کہ ہمارے لیے اللہ کی کتاب ہی کافی ہے۔ حضرت ابن عباس جب اس واقعے کو یاد کرتے تو غمگین ہو جاتے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو وصیت نہ لکھنے دینا ایک بہت بڑا المیہ تھا۔

 

 

 

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو اپنے وصال کے قریب ہونے کی خبر دی تو وہ رونے لگیں۔ اور پھر انکو خبر دی کہ اہل بیت میں سے حضرت بی بی فاطمہ وہ فرد ہوں گی جو سب سے پہلے خالق حقیقی سے جا ملیں گی اور اپنے والد محترم سے ملاقات کا شرف پائیں گی۔

 

 

 

آخری وقت میں نبی کریم کے ساتھ حضرت علی، اہل بیت اور ازواج مطہرات تھیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غدیر خم کے مقام پر فرمایا کہ جس کا میں مولا، اس کا علی بھی مولا۔ اس کے باوجود آپ کے وصال کے بعد صحابہ میں خلافت کو لے کر اختلافات پیدا ہوگئے۔

 

 

 

امام علی علیہ السلام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جنازہ ادا کی۔ اس وقت کے بعد سے آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ظلم و ستم کا دور شروع ہو گیا اور مسلمان پیغمبر کی نصیحت کو بھول کر تفرقے کا شکار ہوگئے۔

 

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *