پاکستان (نیوز اویل)، حضرت نوح علیہ السلام اللہ کے نبی تھے اور اور ان کی عمر 950 سال تھی حضرت نوح علیہ السلام میں اتنی چھوٹی جھونپڑی میں رہتے تھے جس میں وہ خود پورے نہیں آتے تھے
ان کی ٹانگیں باہر رہ جاتی تھیں جب ان کی موت کا وقت قریب آیا اور حضرت عزرائیل علیہ السلام ان کی روح قبض کرنے آئے تو انہوں نے کہا کہ آپ نے پوری زندگی اتنی چھوٹی سی جھونپڑی میں کیسے گزار دیں آپ کوئی بڑا محل بنا سکتے تھے
کوئی بڑا وہ گھر بنا سکتے تھے جس پر حضرت نوح علیہ السلام نے کہا کہ میں نے پوری زندگی تمہارے انتظار میں گزار دیں ۔
حضرت عزرائیل علیہ السلام نے ان کو بتایا کہ ایک وقت ایسا آئے گا جب لوگوں کی عمر سو سال بھی نہیں ہوگی اور وہ لوگ بڑے بڑے محل بنائیں گے اور بڑے بڑے گھر تعمیر کریں گے،
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اس بات پر حضرت نوح علیہ السلام کا کہنا تھا کہ اگر میں اس زمانے میں ہوتا تو اپنا سر ہی پوری زندگی سجدے سے نہ اٹھاتا ۔
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کو ایک عیسائی حکمران نے خط لکھا اور کہا کہ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ ان سوالات کے جوابات دیں تو حضرت عمر نے حضرت عبداللہ سے کہاکہ ان سوالات کے جوابات لکھ دیں
اور ان میں ایک عجیب و غریب سوال تھا کہ : “وہ کون سی قبر ہے جس کا مردہ بھی زندہ اور قبر بھی زندہ تھی اور قبر اپنے مدفون کو سیر کراتی پھرتی تھی پھر وہ مردہ قبر سے باہر نکلا اور پھر کچھ عرصہ زندہ رہ کر وفات پایا ۔۔۔ ”اور حضرت یونس علیہ السلام مردہ تھے
اور مچھلی ان کی قبر تھی یعنی قبر اور مردہ دونوں ہی زندہ تھے اور پھر اللہ تعالیٰ کے حکم سے حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی نے اگل دیا تھا اور اس کے بعد آپ علیہ السلام کچھ دیر زندہ رہے تھے اور پھر اس کے بعد وفات پائی تھی ۔
اس سوال کے جواب میں حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے لکھا کہ حضرت یونس علیہ السلام وہ مردہ تھے ، اور اس کی تفصیل میں لکھا کہ حضرت یونس اللہ کے حکم سے مچھلی کے پیٹ میں چلے گئے تھے .