ہم آپ کے لیے جسمانی بیماریوں کا علاج لے کر آ ئے ہیں۔ سب سے پہلے تو ہمیں یہ جا ننا چاہیے کہ ہم بیمار کیوں ہوتے ہیں؟ بیماری کی وجہ کیا ہے؟ آپ حضور ﷺ نے ارشاد فر ما یا یہ حدیث مسلم بخار ی میں ہے کہ جو کافر ہے وہ سات آنت سے کھا تا ہے یعنی پیٹ اتنا بھر تا ہے سات آنت استعمال کرتا ہے یعنی مسلمان جو ہے اس کی ایک آنت سے کھا تا ہے اب جس طرح کہ آپ حضور ﷺ نے فر ما یا کہ پیٹ بھر کر کھانا مت کھا ؤ پیٹ کے تین حصے بنا ؤ معدے کے تین حصے بنا ؤ ایک حصہ خوراک کا ۔ ایک حصہ پانی کا۔ ایک حصہ خالی رہے۔ یہ ہے کھانے کا صحیح طریقہ۔ دوسرا ہم ہمارے ایک تو کھانے میں وقت کی پابندی نہیں ہے جب بھوک لگتی ہے۔
ہم کھا لیتے ہیں ہمارا کوئی تائم ٹیبل سیٹ نہیں ہے پھر دوسری وجہ کہ جو لوگ پیٹ بھر کھا نا کھاتے ہیں ۔ مسلمان ہیں کوئی پیٹ بھر کر کھانا کھاتے ہیں۔ اس سے جگر معدہ سب کچھ خراب ہو جاتا ہے اس سے صرف بیماری ہی نہیں لگتی ایسے کھانے والوں کے لیے آپ حضور ﷺ نے ارشاد فر ما یا کہ جو لوگ پیٹ بھر کر کھا نا کھاتے ہیں مجھے ان کے ایمان کے ہونے پر شک ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فر ما یا کہ کافر ایسے کھاتے ہیں جیسے جانور کھاتے ہیں۔ اور حدیث سے یہ بات ہوتی ہے معلوم ہوتی ہے کہ کافر کیسے کھاتے ہیں یہ آپ نے سن لیا تو آپ حضور ﷺ نے ایک شخص کو پکڑا جو کافر تھا ۔
پکڑ کے اس کو کمرے میں بند کر دیا کمرے میں بند کر دیا تو اس کو کہا کہ مسلمان ہو جا اس نے کہا نہیں میں مسلمان نہیں ہوں گا۔ آپ ﷺ نے فر ما یا ٹھیک ہے۔ اس کو ایک پیالہ دودھ کا پلا یا اس کا پیٹ نہیں بھرا دوسرا پلا یا پیٹ نہیں بھرا تیسرا پلا یا پیٹ نہیں بھرا۔ حتیٰ کہ سات پیالے اس کو پلا دیئے اور پھر اس کو ایک کمرے میں بند کر دیا صحابہ کرام سے کہا کہ باہر سے تا لا لگا دو تالا لگا دو باہر سے دروازہ کھلا چھوڑ دو۔ اب جب صبح کا وقت ہوا صبح سے کچھ پہلے کا جب وقت ہوا کیونکہ اس نے ساتھ پیالے دودھ کے پی لیے اب اس کو حاجت ہوئی کمرے میں کوئی ایسی جگہ نہیں تھی اس نے بسترے پر ہی حاجت پوری کر دی اور دروازہ کھول کر بھا گ گیا تو آپ حضور ﷺ جب کمرے میں تشریف لائے اور دیکھا کہ کافر موجود نہیں ہے تو آپ ﷺ نے وہ کپڑے خود دھو نا شروع کر دئیے۔ اتنے میں کافر کو ایک خیال آ یا کہ میری کوئی چیز کوئی قیمتی چیز اس کمرے میں رہ گئی ہے ۔ فوراً سے پہلے وہ واپس لو ٹا اس کا فر نے کیا دیکھا کہ آپ حضور ﷺ کپڑے دھو رہے ہیں میرے۔