پاکستان (نیوز اویل)، مشکل کشا کا مطلب ہے مشکلیں دور کرنے والا، تکلیفوں اور پریشانیوں سے نجات دلانے والا۔ کیا اللہ کے سوا کوئی ذات ایسی ہے جو مشکل کشا کہلائے جانے کا درجہ رکھتی ہو؟
انبیاء، اولیاء اور بزرگ بھی مشکل کشا کہلائے جانے کے لائق نہیں کیوں کہ وہ خود اللہ کے بندے ہیں جو کہ اپنی زندگی میں طرح کی مشکلات کا شکار ہوتے رہے۔
یہ اللہ ہی کا فضل اور کرم تھا کہ اس نے ان کو مشکلات سے نجات دلائی۔ اس لیے یہ بات انسانی عقل کے منافی ہے ہے کہ جو اپنی مشکلات خود حل کرنے پر قادر نہیں ہیں، وہ ہم انسانوں کی مشکلات کیسے حل کر سکتے ہیں۔
لہذا مشکل کشا کہلائے جانے کے لائق وہ ذات ہے جو پوری کائنات کے لوگوں کی مشکلات دور کرنے پر قادر ہے۔ یعنی اللہ تعالی کی ذات۔
ایک اور سوال ذہن میں آتا ہے کہ کیا وہ لوگ جو اس دنیا سے جا چکے ہیں اور اس وقت اپنی قبروں میں ہیں، ان سے مشکلات حل کرنے کی درخواست کی جا سکتی ہے؟ تو اس کا جواب یہی ہے کہ اس طرح کا عمل صرف بے وقوفی اور کم علمی ہے۔
قبر میں تو اگر کسی زندہ انسان کو بھی منوں مٹی تلے دفن کر دیا جائے تو وہ بھی باہر کھڑے شخص کی آواز یا فریاد سننے سے قاصر رہے گا۔ تو پھر ہم بھلا کیسے امید لگا سکتے ہیں کہ ایک شخص جو کہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملا ہے، وہ ہماری مشکل دور کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اگر کوئی دعوٰی کرتا ہے کہ کسی ولی سے مشکل کشائی کی دعا اور امید کی وجہ سے اس کی مشکل واقعی دور ہو گئی ہے تو بلا شبہ وہ کمزور ایمان کا مالک ہے جو یہ تک بھلا چکا ہے کہ جب اللہ کے حکم کے بغیر ایک پتہ بھی نہیں ہل سکتا تو اس کی مشکل کیا دور ہو سکتی ہے؟
یہ محض خدائے بزرگ و برتر کی قدرت کا اعجاز ہے کہ ہماری مصیبتیں دور ہو جاتی ہیں اور ہم اتنے کم عقل ہیں کہ خدا کی شان کو غیر اللہ سے منسوب کر دیتے ہیں۔