پاکستان (نیوز اویل)، ایک مشہور کالم نگار لکھتے ہیں کہ حمزہ شہباز شریف کا وزیر اعلی بننے کا دور دور تک کوئی امکان نہیں تھا لیکن قسمت کی دیوی
اس پر مہربان ہوگئی ،
مسلم لیگ نون خود بھی حمزہ شہباز شریف کو وزیراعلیٰ نہیں بنانا چاہتی تھی لیکن قسمت میں ایسا پلٹا کھایا کہ اقتدار حمزہ کی جھولی میں آ گیا ۔ کیوں کہ نواز شریف اور شہباز شریف نے تو یہ فیصلہ کیا تھا کہ وزیر اعلی چودھری پرویز الہی کو بنائیں گے
لیکن چودھری پرویز الہی نے عین ٹائم پر آ کر ان جماعتوں کو دھوکا دے دیا اور عمران خان کے ساتھ مل گیا جس کے بعد اس کا برا وقت شروع ہو گیا ، اور وزیر اعلی کے عہدے سے بھی گیا اور اس کے بعد مسلم لیگ نون کے پاس ایک ہی آپشن بچا تھا
کہ وہ حمزہ شہباز شریف کو وزیراعلی کے لیے نامزد کر دیں اور اس کے بعد بھی قسمت کی دیوی ان پر مہربان ہوئی کوئی اور حمزا کے مقابلے میں کوئی وزیراعلی کا الیکشن ل ڑ ن ے ہی نہیں آیا ، اور وزارت سیدھی حمزہ کی جھولی میں آ گئی ۔
اس لیے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ نواز شریف اور شہباز شریف نے جان بوجھ کر حمزہ شہباز شریف کو وزیر اعلی بنایا ہے بلکہ اس میں ان کا کوئی عمل دخل نہیں ہے یہ تو قسمت اور مقدر کے کھیل ہیں جو حمزہ شہباز شریف وزیر اعلی بن گئے ہیں ۔
یہ کوئی سوچا سمجھا منصوبہ نہیں تھا لیکن ان کے وزیر اعلی بننے کی داستان بھی کبھی صدیوں تک یاد رکھیں گی جائے گی کیونکہ نہ تو ایسے کبھی وزیر اعلی بنا اور نہ ہی ایسے کبھی سنا ،
جس طرح کے لڑ ا ئی ۔۔۔ ج ھ گ ڑ ے ، اور فسادات کے بعد ہمزہ شہباز شریف کے پاس وزارت آئی ہے یہ کوئی چھوٹی بات نہیں ہے ۔ یہ حمزہ شہباز شریف کے لئے پہلا موقع ہے کہ ان کو اتنی بڑی وزارت ملی ہے ۔