حکیموں نے چھوٹی عمر کی لڑکی سے شادی کرنے کے ایسے فوائد بتا دیے کہ پاکستانی ڈھونڈ ڈھونڈ کر چھوٹی عمر کی دلہنیں گھر لا رہے ہیں

ایک تحقیق کے مطابق اپنے سے پندرہ سال کم عمر لڑکی سے شادی کرنے سے انسان کی عمر میں اضافہ ہوتا ہے او ر اسکی صحت اچھی رہتی ہے۔ جب سے یہ خبر مارکیٹ میں آئی ہے تب سے تمام بتیسی نکالے، کنوارے ، رنڈوے ، بیمار، لاغر، چمکتی چندیا والے اور موٹے پیٹ والے حضرات بھی گرلز پرائمری اسکول کے باہر پھرتے گھرتے نظر آتے ہیں، اور باپ صاحب بیٹے کے سر پر سہرا سجانے یا بیٹیاں بیاہنے کی بجائے اپنا سہرا دہرانے کے گھن چکر میں پڑ گئے ہوتے ہیں تاکہ گری ہوئیصحت بحال ہو سکے۔

اس تلاش بسیار برائے لڑکی چھوٹی عمر میں ان شوقین حضرات کو اگر کبھی کچھ ایذا رسانی یا چھوٹی موٹی سنگ باری سے بھی گزرنا پڑے تو یہ تمام درد ہنس ہنس کر سہ جاتے ہیں۔ ویسے یار اگر چھوٹی عمر کی عمر کی لڑکی سے شادی کرنے سے ہی صحت اچھی رہتی ہے تو پھر مختلف امراض کے ڈاکٹر اور حکماء حضرات کی کیا ضرورت؟ جس کی جتنی زیادہ شدید بیماری ہو اسکی اتنی ہی کم عمر کی لڑکی یا لڑکیوں سے شادی رچا دی جائے ، بیماریاں غائب، بندہ صحت مند اور عمر طویل ۔ اللہ اللہ خیر صلا ۔یوں ڈاکٹر حضرات دوا دارو کے ساتھ ساتھ شادیوں والا کام بھی شروع کردیں گے۔ ویسے بھی ہمارے ہاں ہر ماں کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اسکی ہونے والی چاند سی دلہن کم عمر اور خوبصورت ہو، مگر مذکورہ خبر پڑھنے کے بعد تو لگتا ہے کہ وہ اپنے چندیا چمکے بیٹے کی لیے پرائمری کلاس کی لڑکی ہی ڈھونڈ تی پھرے گی اور ظاہر ہے کہ لڑکے کی خواہش بھی کچھ ایسی ویسی ہی سی ہوگی۔آپ تصور کریں کہ ایک پچاس سالہ بوڑھا بابا ایک پندرہ سالہ لڑکی یعنی بیوی بغل میں داب کر ساتھ مٹر گشت پر ہو تو کیسا لگے گا؟ لوگ دیکھ کر یہی کہیں گے نہ کہ ابا بیٹی ساتھ جا رہے ہیں ۔

یا یہ کہ کیا قسمت ہے یار! یا پھر لنگو ر کی بغل میں حور! یا بڑے میاں دیوانے! یا منہ میں نہیں دانت ، پیٹ میں نہیں آنتاور لیے چلے راکھی ساونت یا ملکہ شراوت !یا یہ کہ کیا جوے میں جیتی؟ یا یہ کہ کتنے میں خریدی، وغیرہ وغیرہ۔ کبھی کبھی کچھ منچلے کچھ نازیبا الفاظ بھی استعمال کر جاتے ہیں مگر بڑے میاں نہ تو جواب دے سکتے ہیں اور ہی انکے پیچھے مارنے کو دوڑ سکتے ہیں کیونکہ اس عمر میں تو چلنا ہی محال ہوتا ہے، کسی کے پیچھے بھا گنا تو دور کی بات ہے۔ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ بڑے میاں کی کم عمر دلہن کو ئی چھین کر لیجاتا ہے اور پھر کہیں غلطی سے برآمدگی کے لیے پولیس کے ہتھے چڑھ گئےتو نکاح نامہ ہونے کے باوجود بھی ثابت نہیں کر پائیں گے کہ وہ حقیقی میاں بیوی ہیں؟۔

ویسے عرب حضرات کی طویل ا لعمری اور صحت کا راز بھی ہمیں اب سمجھ میں آیا کہ وہ ہر وقت کیوں ایک سے زیادہ اور کم عمر لڑکی سے شادی کے چکر میں رہتے ہیں۔ ویسے ہمارے اپنے ملک میں بھی ابھی تلک کچھ بابے حضرات اس شوق میں مبتلا پائے جاتے ہیں اور اس لائن میں ایک مشہور سیاستدان بطور خاص قابلِ ذکر ہیں جنکی آخری زوجہ محترمہ انکی اپنی بیٹی سے بھی چھوٹی ہیں اور انکی صحت راز یوگاکے علاوہ شاید کم عمر کی لڑکیوں سے شادی کرنا بھی ہو۔ ویسے آپ یہ ٹرائی مت ماریے گا کیونکہ یہ ہر ایرے غیرے یا نتھو خیرے کا کام نہیں؟ زیادہ تر لوگ یہ کارنامہ سر انجام دیکر توبہ توبہ کرتے اور کانوں کو ہاتھ لگاتے نظر آتے ہیں، پتہ نہیں کیوں ؟؟؟؟؟آجکل آن لائن شادیوں کا بھی بڑا چکر چلا ہوا ہے۔

دلہن لندن میں تو دولہا صاحب انڈیا میں پھیرے لے رہے ہوتے ہیں، یا قبول ہے قبول ہے کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ جانے بغیر کہ دوسری طرف لیپا پوتی اور میک اپ کی تراش خراش سےایک چالیس سالہ خاتون کو کیسے بیس سالہ لڑکی کے القاب میں ڈھالا گیا ہے۔ میاں صاحب کا تراہ تو اسوقت نکلتا ہے جب بیگم صاحبہ منہ ہاتھ دھوکر اپنے اصلی حالت میں وارد ہوتی ہیں۔ اس طرح بیچارے شوہر نامدار کا کسی کم عمر لڑکی سے شادی رچا کر اپنے آپ کو سدا جوان رکھنے کا خواب ادھورا رہ جاتا ہے۔ بزرگوں سے سنا ہے کہ پرانے زمانے میں تو دلہنیں اپنے شوہر نامدار سے بھی سالوں گھونگھٹ نکالتی تھیں اور میاں بیچارہ سالوں بعد اسوقت اپنی دلہن کی شکل دیکھ پاتا تھاجب وہ بیچاری دلہن کم عمر لڑکی سے ایک کم عمر بچے کی اماں بن چکی ہوتی تھیں۔تصور کریں کہ اگر آج کے زمانے میں ایسا ہوجائے تو شاید کوئی بوڑھی بغیر شادی کے نہ رہے۔ ویسے ہمارے ملکی حالات کے پیش نظر تو ہمیں اس تحقیق میں کچھ گھوٹالا نظر آتا ہے، کیونکہ آدمی جتنی کم عمر لڑکی سے شادی رچائے گا تو اسکے مسائل میں اتنا ہی اضافہ ہوگا مثلا:

کم عمر لڑکی کے پڑھائی لکھائی کے اخراجات، کپڑوں لتوں کے اخراجات، میک اپ شیک اپ کے اخراجات وغیرہ وغیرہ ۔کم عمری، نا پختہ پن،اور نا تجربہ کاری کی بنا پر ساس بہو کے تعلقات میں ممکنہ کشیدگی ، نئے سرے سے تمام گھرداری کی سکھلائی ، تو خوش ہونے کے بجائے پریشانی ہوگی نہ۔ اسکے برعکس اگر ایک بڑی عمر کی عورت سے شادی کی جائے تو اس بیچاری کی آدھی خواہشات تو ویسے ہی مردہ ہو چکی ہوتی ہیں، نہ کپڑوں کا زیادہ خرچہ، نہ میک اپ شیک اپ ، نہ پڑھانے لکھانے کا خرچہ، بلکہ اسکے تجربہ کی وجہ سے گھر کے اخراجات میں ممکنہ کمی، میاں خوش باش ، طبیعت صحت ھشاش بشاش۔ ساس بہو دونوں خوش باش۔(دونوں ایک سی عمروں کی)۔یوروپین لوگوں کے بارے میں اس تحقیق نے کچھ نہ کہا ہے جو کہ شادی کی زحمت ہی دو تین بچے پیدا کرنے کے بعد کرتے ہیں اور خاص طور پر انگریز اداکار اور اداکارائیں جو کہ ہر سال چھ ماہ بعد شوہر یا بیوی ایسے بدلتے ہیں جیسے ہمارے نام نہاد جمہوری حکومتیں تبدیل ہوتی ہیں۔۔۔۔۔ تا ہم معروف آنجہانی اداکارہ الز بتھ ٹیلر کو دیکھ کر تومعاملہ ہی الٹ لگتا ہے ، یعنی پونی درجن شادیاں رچانے کے بعد بھی انکی (یعنی دلہن کی) جوانی اور بڑھاپا دونوں ہی شاندار، عمر طویل اور صحت لاجواب رہی ۔البتہ موصوفہ کے شوہر حضرات منظر سے غائب رہے؟؟

۔ الزبتھ ٹیلر کیس میں لگتا ہے کہ یہ تحقیق الٹ ثابت ہوئی یعنی دولہا کی صحت اچھی ہونے کے بجائے دلہن کی صحت اچھی اور شاندار رہی اور آنجہانی محترمہ عمر کے ہر حصے میں لوگوں پر قیامت ڈھاتی بلآخر حال ہی میں اوپر کو سدھاری ہیں ۔ دوسری طرف بیچارہ آنجہانی مائیکل جیکسن تھا جو دو شادیاں کرنے اور بچے ہونے کے باوجود بھی آخری وقت تک تنہا تھا، نہ ہی کم عمر اور نہ زیادہ عمر کی کوئی بھی بیوی پاس ہونے کے بجائےصرف دو ائیں ہی اسکا آخری سہارا تھیں اور مرنے کے بعد اسکے معدے سے آخری سہارا یعنی بیوی کے بجائے ایک عدد گولی بر آمد ہوئی۔ (کھانے والی گولی، بندوق والی نہ سمجھیے گا)۔ پاکستان میں چائلڈ میرج یعنی کم عمری کی شادی قابل گرفت ہے اور حکومت کو اس قانون میں ترمیم بھی کرنا پڑ سکتی ہے۔ ویسے اگر چائلڈ میرج کا سروے کرایا جائے تو پاکستان کی بہت سی مذہبی اور سیاسی شخصیات اس کیس میں ڈھکی جا سکتی ہیں۔ پچھلے دنوں ایک مشہور ٹی وی پروگرام کی خوبصورت کمپیئر ایک انٹرویو میں اپنے آپکو چائلڈ میرج کیس بتا کر اپنے میاں پر کیس کرانے کو سوچ رہی تھیں۔ اگر یہ کیس کرانے کا سلسلہ یونہی چل پڑا تو سوچیں کہ کیسا ہوگا مردوں کا مستقبل؟؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *