پاکستان (نیوز اویل)، حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ تعالی سے ملاقات کرنے کوہ طور پر جاتے تھے تو اللہ تعالی نے ان کو ایک دعا بتائی جو کہ تمام حاجات پوری کرنے کا باعث بن سکتا ہے ۔ رَبِّ ٱشْرَحْ لِى صَدْرِی وَيَسِّرْ لِىٓ أَمْرِىی وَٱحْلُلْ عُقْدَةًۭ مِّن لِّسَانِى يَفْقَهُوا۟ قَوْلِى اور اس کا ترجمہ یہ ہے کہ کہا میرے پروردگار میرا سینہ کھول دے ، اور میرا کام آسان کردے ، اور میری زبان کی گرہ کھول دے ، تاکہ وہ بات سمجھ لیں ۔
ایک مرتبہ موسیٰ علیہ السلام اللہ سے ملاقات کرنے گئے اور اللہ عرض کیا کہ اے میرے پروردگار ! مجھے کچھ بتا جس سے میں تجھے یاد کیا کروں اور اس کے ذریعہ تجھ سے دعائیں مانگا کروں تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے موسی لاالہ الا اللہ کہا کرو، تو حضرت موسی علیہ السلام نے کہا کہ اے میرے پروردگار یہ تو تیرے سبھی بندے کہتے ہیں مجھے کچھ اور بتا تو اللہ نے فرمایا لاالہ الا اللہ کہا کرو تو موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ اے میرے رب میں تو اپنے لئے کوئی خاص وظیفہ چاہتا ہوں تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے موسی اگر تو تمام مخلوق اور ساتوں آسمانوں اور ساتوں زمینوں کو بھی ایک ترازو کے ایک پلڑے میں رکھ دو اور دوسرے میں یہ دعا رکھ دو تو تب بھی اس دعا کا پلڑا بھاری ہو گا۔
مختلف جگہوں پر اور مختلف مواقع پر اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء کو بہت سی دعائیں سیکھائیں تھیں تاکہ ان کو امت کے لوگوں تک پہنچایا جا سکے اور اس سے وہ فائدہ حاصل کر سکیں۔ بہت سی دعائیں بہت سے مواقع کے لیے بے حد ضروری ہوتی ہیں ۔ ان دعاؤں کا مقصد یہ ہے کہ مختلف طریقوں سے اللہ کے حضور عاجزی اور انکساری سے پیش ہوا جائے اور اس کے سامنے جھٹ کر معافی مانگی جائے اور اس سے ہی ہی مانگا جائے گا ۔
ان دعاؤں سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ انبیاء کرام بھی اللہ تعالیٰ کے سامنے مختلف طریقوں سے اپنی حاجات پیش کرتے تھے اور اگر ہم بھی ان دعاؤں کو اپنی زندگی میں شامل کر لیں تو ہم بھی زندگی میں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں اور