پاکستان (نیوز اویل)، جس طرح موجودہ دور میں سائنس ترقی کر رہی ہے اسی طرح فیشن انڈسٹری بھی ترقی کرتی جا رہی ہے آجکل برانڈ کے کپڑے پہننا ہر کسی کی خواہش بن گیا ہے اور امیر سے امیر طبقہ
زیادہ سے زیادہ مہنگے کپڑے لینے کی کوشش کرتا ہے اور برانڈز والوں کے وارے نیارے ہو گئے ہیں ، وہ ہر سیزن میں منفرد سے منفرد کولیکشنز لے کر آتے ہیں اور عوام سے پیسہ بٹورتے ہیں ،
آپ کو یہ جان کر کافی زیادہ حیرت ہوگی کہ دنیا کے مہنگے ترین برانڈز ہر سال اپنا کپڑا جلا دیتے ہیں ایسا بالکل بھی نہیں ہے کہ یہ پرانا کپڑا ہوتا ہے بلکہ یہ تمام نیا کا نیا کپڑا ہی نئے کے نئے سوٹ ہی جلا دیتے ہیں ،
اب آپ ضرور سوچ رہے ہونگے کہ آخر اس کی ایسی کیا وجہ ہے کہ یہ لوگ اپنا لاکھوں کا نقصان کرتے ہیں ، ہر بڑا برانڈ اپنے کسٹمر بناتا ہے اور اس رینج پر اپنا ایک ٹرینڈ سیٹ کر دیتا ہے جس پر کسٹمر ان سے کپڑا
خریدے گا ، اگر کوئی بہت بڑا برانڈ ہے تو وہاں سے ظاہر سی بات ہے کوئی مڈل کلاس لوگ کپڑا نہیں خریدیں گے تو اپنے کسٹمر بنا رہے ہوتے ہیں ان کے پاس لوگ کپڑا خرید رہے ہوتے ہیں تو انکو فرق نہیں پڑتا کہ انہوں نے
اپنا کپڑا جلا کر سال کے آخر میں اتنا نقصان کر لیا ہے ، اب یہ ایسا کیوں کرتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر وہ کپڑا سستا بیچیں گے گے تو تو ظاہر ہے اگر امیر بندہ کپڑا خرید رہا ہے ان سے تو وہ بھی نہیں چاہے گا کہ اس سے کم لیول والے لوگ کپڑا خریدیں ، اس لیے یہ بینڈ
کپڑا کپڑا سستا بیچنے کی بجائے اس کو جلا دیتے ہیں یا پھر صومالیہ اور انڈیا جیسے ملکوں میں بھیج دیتے ہیں ، جہاں پر یہ غریب لوگوں کے پاس جاتا ہے اور وہ لوگ اس کپڑے کے ٹکڑے کاٹ کر اس کا دھاگا الگ کرتے ہیں اور اس سے نیا کپڑا بناتے ہیں ۔