پاکستان (نیوز اویل)، دونوں بازوں سے بلڈ پریشر کی پیمائش نہ کرنا مہلک ثابت ہوسکتا ہے، ماہرین
۔
عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ بلڈ پریشر کی پیمائش ایک ہی بازو سے کی جاتی ہے اور اسی کو جسم کا موجودہ
بلڈ پریشر مان لیا جاتا ہے۔ لیکن حال ہی میں سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ یہ طریقہ درست نہیں ہے۔ اس وجہ سے بہت سے ہائپرٹنشن کے مریض سامنے نہیں آ پاتے۔ صحیح طریقہ یہ ہے کہ بلڈ پریشر کی پیمائش دونوں بازوؤں سے کی جائے۔
ایسے بہت سے واقعات سامنے آئے ہیں کہ ایک بازو سے بلڈ پریشر کی پیمائش کے بعد بھی مناسب بلڈپریشر رکھنے والے افراد ہارٹ اٹیک یا فالج کے اٹیک کا شکار ہوئے ہیں۔
حالیہ تحقیق پچاس ہزار افراد پر کی گئی اور یہ دیکھا گیا کہ ان میں دونوں بازوؤں کے بلڈ پریشر میں فرق ہے۔ اس تحقیق کے نتیجے میں 12 فیصد ایسے مریض تھے
جن کا اس سے پہلے ایک بازو سے بلڈپریشر ماپ کر ان کو نارمل قرار دے دیا گیا تھا۔ لیکن بعد میں دونوں بازو سے جب بلڈ پریشر کی پیمائش کی گئی تو معلوم ہوا کہ وہ ہائپر ٹینشن کا شکار ہیں۔
ہائپرٹینشن یا فشار خون کا بلند ہونا ایک انتہائی اہم مسئلہ ہے جس کا شکار دنیا بھر کے لوگ ہیں۔ اگر اس پر توجہ نہ دی جائے اور مناسب علاج نہ کروایا جائے تو یہ جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔ حالیہ تحقیق اس بات کی گواہ
ہے کہ محض ایک بازو سے بلڈ پریشر کی پیمائش کرنا ایک نامکمل تشخیصی عمل ہے۔ کیونکہ یہ معلوم نہیں ہوتا کہ بلڈ پریشر کی پیمائش کس بازو سے کی جائے۔ لہذا ترجیح دینی چاہیے کہ دونوں بازوؤں سے بلڈ پریشر کی پیمائش کی جائے اور پھر نتیجے پر پہنچا جائے۔