پاکستان (نیوز اویل)، دوپہر کو لی جانے والی نیند عام طور پر بہت پرسکون ہوتی ہے اور یہ دن بھر کے کاموں کے دوران ایک وقفہ ہوتا ہے جو جسم کو دوبارہ سے توانا اور چوکس رکھنے کے لئے مدد کرتا ہے۔ دوپہر کی نیند
یوں تو انسان کی دن بھر کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے مدد کرتی ہے لیکن اب ایک تحقیق سے سامنے آیا ہے کہ اکثر افراد میں دوپہر کو نیند لینا بہت خطرے کا باعث بھی ہے۔
اس کی بڑی وجہ جو معلوم ہوئی ہے وہ یہ ہے کہ اب لوگ دوپہر کو اس لیے سوتے ہیں کیونکہ ان کی رات کی نیند پوری نہیں ہوئی ہوتی۔
رات کی نیند اچھی صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔ اگر رات کو گہری اور اچھی نیند نہ لی جائے تو انسان کی صحت پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جن پر قابو پانا مشکل ہوتا ہے۔ رات کی نیند کا کوئی نعم البدل نہیں اور دن میں سو لینے سے بھی اس کی کمی پوری نہیں کی جا سکتی۔
اگر رات کو نیند پوری نہ کی جائے اور دوپہر کو رات کی نیند پوری کرنے کی غرض سے سویا جائے تو بلڈ پریشر کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ یہ ہارٹ اٹیک، ذیابیطس اور فالج جیسے امراض کو جنم دینے کی وجہ ہے۔
تین لاکھ سے زائد افراد پر کی جانے والی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دوپہر کی نیند فالج اور بلڈ پریشر کی وجہ بنتی ہے۔
چار سال پر محیط اس تحقیق نے یہ بتایا ہے کہ اگر دوپہر کو ایک گھنٹے سے زیادہ نیند لی جائے تو وہ فائدہ پہنچانے کی بجائے نقصان کا باعث بنتی ہے۔ اگر دوپہر کو کافی زیادہ نیند لے لی جائے تو ظاہری طور پر رات کو
نیند نہیں آئے گی اور انسان بے خوابی کا شکار ہوجائے گا۔ رات کی مناسب نیند نہ لینا نا بیماریوں کی جڑ ہے۔ اس لئے دوپہر کو چند منٹ سے زیادہ سونے سے گریز کرنا چاہیے۔
اگر رات کو نہ سویا جائے تو دن کے وقت انسان تھکاوٹ کا شکار رہتا ہے اور اسے دن میں زیادہ نیند آتی ہے۔ اس لیے چاہیے کہ اپنی نیند کے معمول کو درست کیا جائے اور رات کی نیند لینے کو ترجیح دی جائے۔