ماسکو(این این آئی)روس نے کہاہے کہ تاجکستان اور افغانستان کی سرحد پر بڑھتی ہوئی کشیدگی کو فوری طور پر کم کرنے کی ضرورت ہے۔ ادھر امریکا نے ان افغان فوجیوں کے سلسلے میں تشویش کا اظہار کیا ہے جو فرار ہو کر تاجکستان چلے گئے تھے۔میڈیارپورٹس کے مطابق روسی وزارت خارجہ نے اپنے پاس ایسی معلومات ہونے کا دعوی کیا جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ
افغانستان اور تاجکستان دونوں ہی اپنی مشترکہ سرحد پر بڑی تعداد میں فوجیوں کو تعینات کر رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق دونوں ملکوں میں بعض امور پر شدید اختلافات ہیں جس سے کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔ روسی وزارت خارجہ کے ترجمان الیکسی زیتسوف کا کہنا تھاکہ ہم دونوں ممالک کے رہنماں کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف سخت بیانات کے پس منظر میں تاجک افغان تعلقات میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو گہری تشویش کے ساتھ دیکھتے ہیں۔ مشترکہ سرحد پر دونوں طرف سے مسلح افواج کی تعیناتی سے متعلق خبریں سامنے آئی ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ طالبان کی جانب سے انہیں جو اطلاعات موصول ہوئی ہیں اس کے مطابق، افغان صوبے تخار(شمالی افغانستان)کی سرحد پر ہی اسپیشل فورسز یونٹ کے ہزاروں مسلح فوجی تعینات کیے جا چکے ہیں۔روس نے اس کشیدگی کو فورا ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔روسی ترجمان کا کہنا تھا کہ ماسکو نے کابل اور دوشانبے دونوں سے ہی موجودہ کشیدہ صورت حال میں کمی کے لیے ایک باہمی قابل قبول حل تلاش کرنے پر زور دیا ہے۔ حال ہی میں تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے طالبان پر انسانی حقوق کو پامال کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کی حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ دریں اثنا امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے ان افغان فوجیوں اور پائلٹ سے متعلق تشویش کا اظہار کیا جنہیں امریکا نے تربیت دی تھی تاہم طالبان کے حملوں کے خوف سے وہ لڑائی کے دوران ہی تاجکستان یا پھر ازبکستان فرار ہو گئے تھے۔امریکی وزیر دفاع کے مطابق فرار ہونے والے افغان پائلٹ اپنے ساتھ درجنوں جنگی طیارے تاجکستان اور ازبکستان لے گئے تھے اور جو ان میں سے واپس آئے انہیں گرفتار کر لیا گیا۔