پاکستان (نیوز اویل)، سانحہ مری کے بعد حکومت نے ہوٹل مالکان کے خلاف صرف سخت ایکشن لیا ہے ہے اور وہ تمام ہوٹل کل جنہوں نے لوگوں کو زیادہ کرایا یا دینے کو کہا تھا تھا ان کو سیل کرنے کا فیصلہ دے دیا گیا ہے۔
ہوٹل مالکان بہت بے حسی کا مظاہرہ کیا تھا تھا اور لوگوں سے بہت زیادہ پیسے مانگے تھے تھے یہ دیکھتے ہوئے کہا صورتحال کتنی خراب ہے ہم نے ان تمام ممبرز کو سیل کرنے کا فیصلہ دے دیا ہے۔
یاد رہے مری میں شدید برفباری اور گاڑیوں کے برف میں پھنس جانے کی وجہ سے 23 افراد ہلاک ہوئے ہیں جو کہ گاڑیوں میں کاربن مونو آکسائیڈ کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے ہلاک ہو گئے تھے حکومت نے ان کے لواحقین کے لئے فی کس کے حساب سے آٹھ آٹھ لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔ ان حالات میں بھی ہوٹل کے کرائے 40000 سے 70000 تک لیے جا رہے تھے اور کے علاوہ پانی کی بوتلوں ، انڈو بسکٹ وغیرہ کی قیمتیں بھی بہت بڑھا دی گئی تھی ایک صاحب نے بتایا کہ انڈہ پانچ سو روپے کا دیا جا رہا تھا پانی کی بوتل تین سو سے پانچ سو روپے تک کی دی جا رہی تھی اور پانچ روپے والا بسکٹ 30 روپے کا بیچا جا رہا تھا ۔