پاکستان (نیوز اویل)، یہ سننے میں ایسی بات آئے تو اس پر یقین کرنا مشکل ہوتا ہے کہ سو سال سے کوئی لاش شیشے میں بند کر کے رکھی گئی ہو اور وہ آج بھی بھی آنکھیں کھولتی اور بند کرتی ہو لیکن یہ ایک حقیقت ہے۔ آج بھی صدیوں پرانی کچھ لاشیں شیشے کے تابوت میں بند کرکے محفوظ رکھی گئی ہیں۔
1۔ برینڈیٹ لاردیز نامی فرانسیسی لڑکی کو تقریبا سو سال پہلے شیشے کے بوکس میں رکھا گیا تھا۔ یہ ایک نن تھی اور فرانس کی ایک مقبول مذہبی شخصیت بھی تھی۔ 35 سال کی عمر میں ٹی بی سے اس کی موت واقع ہوگئی۔ اس کی لاش آج بھی شیشے کے چیمبر میں محفوظ رکھی گئی ہے اور سیاح اسے دیکھنے کے لئے آتے ہیں۔
2۔ نکولے پیراگاوو روس سے تعلق رکھنے والا سرجن تھا۔ یہی وہ شخص تھا جس نے پلاسٹر ایجاد کیا تھا۔ اس کی موت کے بعد اس کی لاش کو شیشے کے چیمبر میں رکھ دیا گیا جو کہ آج بھی یوکرین میں موجود ہے۔
3۔ روزیلیا لمباڈو اٹلی میں پیدا ہونے والی بچی تھی جو دو سال کی زندگی میں شدید بیمار رہی۔ اس کی وفات کے بعد اس کے والدین نے اس کی محبت میں اسے ہمیشہ اپنے ساتھ رکھنے کا فیصلہ کیا اور اس کی ممی بنوا لی۔ اکثر لوگوں نے شیشے میں بند اس بچے کی لاش کے بارے میں دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اس کی آنکھیں کھلتی بند ہوتی دیکھی ہیں۔ سائنس دانوں کا دعویٰ ہے کہ یہ عمل کمرے کے ٹمپریچر کی وجہ سے ہوتا ہے جس کی وجہ سے روزیلیا کی آنکھیں سکڑتی اور پھیلتی ہیں۔