پاکستان (نیوز اویل)، شرٹ پر شراب کا لوگو نہیں لگایا۔۔۔ ہاشم آملہ کی زندگی سے جڑے ایمان افروز واقعات
۔
آجکل ایک بات دیکھنے میں آئی ہے کہ دنیا بھر میں کھلاڑیوں کا رجحان مذہب کی طرف بڑھتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ وہ کھیل کے دوران بھی اس بات کا خیال رکھتے ہیں کہ مذہبی اخلاقیات اور تعلیمات کی خلاف ورزی نہ ہو
سکے۔ یہ پاکستانی کھلاڑیوں میں ہی نہیں بلکہ کے غیر ملکی کھلاڑیوں میں بھی دیکھنے کو ملتا ہے اور دنیا بھر کے غیر مسلم کھلاڑی اس چیز کو دیکھ کر بہت متاثر ہوتے ہیں۔
جنوبی افریقی کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز بلے باز ہاشم آملہ کے والدین بھارتی تھے جو ہجرت کر کے جنوبی افریقہ چلے گئے۔ اس طرح ہاشم آملہ جنوبی افریقہ میں پیدا ہوئے۔ اس وقت جبکہ جنوبی افریقہ میں نسل پرستی
اور کالے اور گورے کے تنازعات عروج پر تھے، ہاشم آملہ نے ان مشکلات کا جواں مردی سے مقابلہ کرتے ہوئے ہمت نہ ہاری اور کرکٹ ٹیم میں اپنی جگہ بنا لی۔
ان کی کارکردگی ابتدا سے سے متاثر کن تھی۔ وہ ٹیم کے
کپتان بھی رہ چکے ہیں اور انڈر نائنٹین ٹیم کی قیادت کرتے ہوئے اس کو فائنل تک بھی لے کر گئے۔ ان کی قائدانہ صلاحیتیں بہت قابل ستائش ہیں۔
کھلاڑیوں میں یہ عام بات ہے کہ وہ بڑی بڑی کمپنیوں
کی تشہیر کرتے ہیں اور اس سے پیسے کماتے ہیں۔ جنوبی افریقہ کا کرکٹ بورڈ ایک بار جب شراب کی کمپنی کی تشہیر کر رہا تھا تو ایسے میں ہاشم آملہ نے مذہب کی اقدار کا پاس رکھتے ہوئے اس بات سے انکار کر دیا
اور اپنی کٹ پر شراب کا لوگو لگوانے سے منع کردیا۔ جنوبی افریقہ کے کرکٹ بورڈ نے ان کے اس فیصلے کا احترام کیا۔ ہاشم آملہ کو اگرچہ اس کے لئے جرمانہ بھرنا پڑا لیکن وہ ٹیم میں شامل رہے اور شراب کا لوگو لگائے بغیر ہی کھیلتے رہے۔
یہ ان کے کرکٹ کیرئیر کا آغاز تھا جہاں ہمہ وقت یہ خوف لاحق تھا کہ انہیں ٹیم سے ڈراپ نہ کر دیا جائے۔ لیکن انہوں نے اس خوف کو خاطر میں لائے بغیر اپنی اقدار کا دامن نہ چھوڑا۔
جب ان کی کارکردگی ٹیم میں خراب ہوئی تو انہیں ڈراپ بھی کیا گیا لیکن ہر بار وہ اپنی جگہ واپس بنانے میں کامیاب ہوگئے اور جنوبی افریقہ کی ایسی ٹیم میں کھیلتے رہے جہاں اپنے ہی مذہب کے لوگوں کے ایک دوسرے کے ساتھ تنازعات تھے۔
مسلمان ہونے کی وجہ سے انہیں اکثر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا اور ان پر دہشتگرد ہونے کے طعنے بھی کسے جاتے۔ لیکن انہوں نے کبھی ہار نہ مانی۔ حالیہ خبروں کے مطابق ہاشم آملہ کرکٹ سے ریٹائر ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس کے بعد وہ دین کی تبلیغ میں خود کو مصروف کر لیں گے۔