پاکستان (نیوز اویل)، اس بات میں کوئی شک نہیں کہ شہد میں شفا ہے اور اس کے بہت سے فوائد ہیں۔ برطانوی سائنسدانوں نے تحقیق کے بعد یہ انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں مارکیٹ میں دستیاب شہد کی مقدار کے تین چوتھائی حصے میں زہریلے کیمیکلز پائے جاتے ہیں۔
یہ خطرناک کیمیکلز انسانوں کے اس عصبی نظام کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ دنیا بھر سے شہد کے 198 نمونے اکٹھے کیے گئے اور ان پر تحقیق کی گئی جس سے یہ سامنے آیا کہ 75 فیصد نمونوں میں نیو نیکو ٹینائیڈ کیمیکل موجود تھا۔ یہ کیمیکل انسانی عصبی نظام کے لیے بہت نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔
فصلوں پر استعمال ہونے والی کیڑے مار ادویات اور سپرے ان کیمیکلز کی وجہ ہیں۔ کیونکہ مکھیاں انہی فصلوں کے پھلوں اور پھولوں سے رس چوس کر شہد بناتی ہیں ۔ ان کیمیکلز سے نہ صرف شہد کی مکھیوں کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ کہ یہ انسانوں کو بھی موت کے منہ کی طرف سے کھیل رہے ہیں۔ روزانہ شہد کھانے کا مطلب ہے کہ ہم اپنے جسم میں کوئی ایک نیورو ٹاکسن بھی داخل کر رہے ہوتے ہیں جو آہستہ آہستہ ہمارے عصبی نظام کو اپاہج کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔