پاکستان (نیوز اویل)، حضرت علی شیر خدا بہادری اور جوانمردی میں اپنی مثال آپ تھے۔ ایک مرتبہ ایک شخص آپ رضی اللہ عنہٗ کی خدمت میں آیا اور آپ سے پوچھنے لگا
کہ میں نے سنا ہے کہ آپ کی تلوار ذوالفقار اتنی تیز دھار ہے کہ پہاڑ کو بھی چیر سکتی ہے تو حضرت علی رضی اللہ نے فرمایا کہ تم نے بالکل ٹھیک سنا ہے۔ اس شخص نے مولا علی سے فرمائش کی کہ مجھے اپنی تلوار دیں۔ میں اس کو آزمانا چاہتا ہوں۔ امام علی نے اسے اپنی تلوار پکڑا
اس شخص نے تلوار کو دیوار پر زور سے مارا لیکن اس ضرب سے دیوار پر کچھ فرق نہ پڑا۔ اس نے حضرت علی سے پوچھا کہ تلوار کی ضرب نے تو دیوار پر کوئی نشان بھی نہیں چھوڑا تو پھر یہ پہاڑ کو کیونکر چیر سکتی ہے۔
اس پر مولا علی علیہ السلام نے جواب دیا کہ تمہارے پاس ذوالفقار تو ہے مگر علی کا ہاتھ نہیں۔ ذوالفقار جب علی کے ہاتھ میں ہو تو ہی ذوالفقار ہے۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ذوالفقار تھی تو محض ایک تلوار مگر جب یہ علی علیہ السلام جیسے جری اور شجاع کے ہاتھ میں آتی تو اس کی قدر و قیمت بڑھ جاتی۔ یہ علی رضی اللہ عنہ کی شجاعت اور جوانمردی تھی جس نے ذوالفقار کو وہ مقام بخشا کہ وہ اسلام کی تاریخ میں امر ہو گئی۔
جرات کا پیکر ہونے کی بنا پر مولا علی علیہ السلام کو شیر خدا کا خطاب دیا گیا اور چونکہ ذوالفقار ایسے بہادر شخص کی تلوار تھی جس نے ہمیشہ حق کے لیے آواز اٹھائی اور جس کی سچائی پر کسی کو شبہ نہیں، اسی لیے اس کو اللہ کی تلوار کہا گیا۔ ایسی تلوار جو اگر اٹھی تو محض راہ حق میں۔